Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Penalty of Hunting While on Pilgrimmage (28)    كتاب جزاء الصيد

‹ First23456Last ›

Chapter No: 31

باب الْمُجَامِعِ فِي رَمَضَانَ هَلْ يُطْعِمُ أَهْلَهُ مِنَ الْكَفَّارَةِ إِذَا كَانُوا مَحَاوِيجَ

Can a person who has had sexual intercourse in Ramadan feed his family from things given as expiation of his sin if they are needy?

باب: رمضان میں قصدًا جماع کرے تو وہ کفّارے کا کھانا اپنے گھر والوں کو بھی کھلا سکتا ہے جب وہ محتاج ہوں۔

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ إِنَّ الأَخِرَ وَقَعَ عَلَى امْرَأَتِهِ فِي رَمَضَانَ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ أَتَجِدُ مَا تُحَرِّرُ رَقَبَةً ‏"‏‏.‏ قَالَ لاَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَتَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ ‏"‏‏.‏ قَالَ لاَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَفَتَجِدُ مَا تُطْعِمُ بِهِ سِتِّينَ مِسْكِينًا ‏"‏‏.‏ قَالَ لاَ‏.‏ قَالَ فَأُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ ـ وَهُوَ الزَّبِيلُ ـ قَالَ ‏"‏ أَطْعِمْ هَذَا عَنْكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ عَلَى أَحْوَجَ مِنَّا مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَحْوَجُ مِنَّا‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَأَطْعِمْهُ أَهْلَكَ ‏"

Narrated By Abu Huraira : A man came to the Prophet and said, "I had sexual intercourse with my wife on Ramadan (while fasting)." The Prophet asked him, "Can you afford to manumit a slave?" He replied in the negative. The Prophet asked him, "Can you fast for two successive months?" He replied in the negative. He asked him, "Can you afford to feed sixty poor persons?" He replied in the negative. (Abu Huraira added): Then a basket full of dates was brought to the Prophet and he said (to that man), "Feed (poor people) with this by way of atonement." He said, "(Should I feed it) to poorer people than we? There is no poorer house than ours between its (Medina's) mountains." The Prophet said, "Then feed your family with it."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبیﷺکے پاس آیا کہنے لگا: یہ بدنصیب رمضان میں اپنی عورت سے صحبت کر بیٹھا، آپﷺ نے فرمایا: تم ایک غلام کو آزاد کرسکتے ہو،اس نے کہا: نہیں، آپﷺنے فرمایا: دو مہینے مسلسل روزے رکھ سکتے ہو، اس نے کہا: نہیں، پھر آپ ﷺنے پوچھا: تم ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاسکتے ہو ، اس نے کہا: نہیں۔ پھر ایسا ہوا کہ آپﷺ کے پاس کھجور کا ایک تھیلا آیا جس کو عرق کہتے ہیں آپﷺ نے فرمایا: تم فقیروں کو یہ اپنی طرف سے کھلا دو، اس نے عرض کیا: مدینہ کے دونوں پتھریلے کناروں میں ہم سے زیادہ کوئی محتاج نہیں۔آپﷺ نے فرمایا: خیر اپنے گھر والوں کو ہی کھلا دو۔

Chapter No: 32

باب الْحِجَامَةِ وَالْقَىْءِ لِلصَّائِمِ

Cupping (letting out blood medically) and vomiting of a person observing Saum (fast).

باب: روزہ دار کو پچھنے لگانا قے کرنا کیسا ہے۔

وَقَالَ لِي يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلاَّمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَكَمِ بْنِ ثَوْبَانَ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ إِذَا قَاءَ فَلاَ يُفْطِرُ، إِنَّمَا يُخْرِجُ وَلاَ يُولِجُ‏.‏ وَيُذْكَرُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ يُفْطِرُ‏.‏ وَالأَوَّلُ أَصَحُّ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَعِكْرِمَةُ الصَّوْمُ مِمَّا دَخَلَ، وَلَيْسَ مِمَّا خَرَجَ‏.‏ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَحْتَجِمُ، وَهُوَ صَائِمٌ، ثُمَّ تَرَكَهُ، فَكَانَ يَحْتَجِمُ بِاللَّيْلِ‏.‏ وَاحْتَجَمَ أَبُو مُوسَى لَيْلاً‏.‏ وَيُذْكَرُ عَنْ سَعْدٍ وَزَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ وَأُمِّ سَلَمَةَ احْتَجَمُوا صِيَامًا‏.‏ وَقَالَ بُكَيْرٌ عَنْ أُمِّ عَلْقَمَةَ كُنَّا نَحْتَجِمُ عِنْدَ عَائِشَةَ فَلاَ تَنْهَى‏.‏ وَيُرْوَى عَنِ الْحَسَنِ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مَرْفُوعًا فَقَالَ أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ‏.‏ وَقَالَ لِي عَيَّاشٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنِ الْحَسَنِ مِثْلَهُ‏.‏ قِيلَ لَهُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ نَعَمْ‏.‏ ثُمَّ قَالَ اللَّهُ أَعْلَمُ‏

Narrated by Abu Hurairah (r.a), "If a person observing Saum vomits, that does not break his Saum for while he vomits he expels something and does not swallow anything." It is mentioned from Abu Hurairah that vomiting breaks the Saum, but the former narration is more authentic. Ibn Abbas and Ikrima said, "Observing Saum means to stop taking food in, not taking it out." And Ibn Umar (r.a) used to be cupped while he was observing Saum but later on he abandoned it and began to be cupped at night. Abu Musa was cupped at night. It is narrated That Saad, Zaid bin Arqam and Umm Salama were cupped while observing Saum. Bukair said, Umm Alqama said, "We used to be cupped in Aisha's presence and she did not object." Al-Hasan and others narrate on the authority of the Prophet (s.a.w), "The cupping and the cupped persons break Saum on practising this operation while Saum." Aisha told me (Bukhari) that Abdul-Ala narrated from Yunus from Al-Hasan as above. Somebody asked him, "Was that statement reported from the Prophet (s.a.w)?" He replied, "Yes" and then added "Allah knows best."

اور مجھ سے یحییٰ بن صالح نے کہا ہم سے معاویہ بن سلام نے بیان کیا کہا ہم سے یحییٰ بن ابی کثیر نے انھوں نے عمر بن حکم بن ثوبان سے انھوں نے ابو ہریرہؓ سے سنا قے کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا کیوں کہ وہ باہر نکالتا ہے اندر نہیں لے جاتا اور ابو ہریرہؓ سے یہ بھی منقول ہے کہ روزہ ٹوٹ جاتا ہے مگر پہلی روایت زیادہ صحیح ہے اور ابن عباسؓ اور عکرمہ نے کہا روزہ اس سے جاتا ہے جو چیز اندر جائے نہ اس سے جو باہر نکلے اور ابن عمرؓ روزے میں پچھنی لگاتے پھر دن کو پچھنی لگانا چھوڑ دیا رات کو لگانے لگے اور ابو موسیٰ اشعری نے رات کو پچھنی لگائی اور سعد بن ابی وقاص اور زید بن ارقم اور ام سلمہ نے روزے میں پچنھی لگائی اور بکیر بن عبداللہ نے ام علقمہ سے روایت کی ہم حضرت عائشہؓ کے پاس روزے میں پچھنی لگاتے وہ منع نہ کرتیں اور حسن بصری نے کئی صحابہ سے روایت کی کہ آپؐ نے فرمایا پچھنی لگانے والے کا اور جس نے لگوائی دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا اور مجھ سے عیاش ولید نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے کہا ہم سے یونس نے انھوں نے حسن بصری سے ایسی ہی روایت کی ان سے پوچھا گیا کہ یہ نبیﷺ سے روایت ہے انھوں نے کہا ہاں پھر کہنے لگے اللہ خوب جانتا ہے۔

حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم احْتَجَمَ، وَهْوَ مُحْرِمٌ وَاحْتَجَمَ وَهْوَ صَائِمٌ‏

Narrated By Ibn Abbas : The Prophet was cupped while he was in the state of Ihram, and also while he was observing a fast.

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے احرام کی حالت میں اور جب آپﷺ روزہ دار تھے تو پچھنا لگوایا۔


حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ احْتَجَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ صَائِمٌ‏

Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet was cupped while he was fasting.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبیﷺنے روزے میں پچھنا لگوایا۔


حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ سَمِعْتُ ثَابِتًا الْبُنَانِيَّ، يَسْأَلُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَكُنْتُمْ تَكْرَهُونَ الْحِجَامَةَ لِلصَّائِمِ قَالَ لاَ‏.‏ إِلاَّ مِنْ أَجْلِ الضَّعْفِ‏.‏ وَزَادَ شَبَابَةُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

Narrated By Thabit Al-Bunani : Anas bin Malik was asked whether they disliked the cupping for a fasting person. He replied in the negative and said, "Only if it causes weakness."

شعبہ نے کہا: میں نے ثابت بنانی سے سنا انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا تھا کیا آپ روزہ کی حالت میں پچھنا لگوانا مکروہ سمجھتے تھے، انہوں نے کہا: نہیں، البتہ کمزوری کی وجہ سے ناپسند سمجھتے تھے۔ راوی شبابہ نے شعبہ سے اس روایت میں اتنا اضافہ کیا کہ نبیﷺکے زمانہ میں۔

Chapter No: 33

باب الصَّوْمِ فِي السَّفَرِ وَالإِفْطَارِ

To observe Saum or not to observe Saum during journeys.

باب: سفر میں روزہ رکھنا یا افطار کرنا۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيِّ، سَمِعَ ابْنَ أَبِي أَوْفَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ فَقَالَ لِرَجُلٍ ‏"‏ انْزِلْ فَاجْدَحْ لِي ‏"‏‏.‏ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ الشَّمْسُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ انْزِلْ فَاجْدَحْ لِي ‏"‏‏.‏ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ الشَّمْسُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ انْزِلْ فَاجْدَحْ لِي ‏"‏‏.‏ فَنَزَلَ، فَجَدَحَ لَهُ، فَشَرِبَ، ثُمَّ رَمَى بِيَدِهِ هَا هُنَا، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ إِذَا رَأَيْتُمُ اللَّيْلَ أَقْبَلَ مِنْ هَا هُنَا فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ جَرِيرٌ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنِ الشَّيْبَانِيِّ عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ

Narrated By Ibn Abi Aufa : We were in the company of Allah's Apostle on a journey. He said to a man, "Get down and mix Sawiq (powdered barley) with water for me." The man said, "The sun (has not set yet), O Allah's Apostle." The Prophet again said to him, "Get down and mix Sawiq with water for me." The man again said, "O Allah's Apostle! The sun!" The Prophet said to him (for the third time) "Get down and mix Sawiq with water for me." The man dismounted and mixed Sawiq with water for him. The Prophet drank it and then beckoned with his hand (towards the East) and said, "When you see the night falling from this side, then a fasting person should break his fast."

حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم ایک سفر (غزوہ فتح) میں رسول اللہﷺ کےساتھ تھےآپﷺ نےایک آدمی(حضرت بلال رضی اللہ عنہ)سےفرمایا: اتر کر میرے لیے ستو گھول لے۔ وہ کہنے لگے یا رسول اللہﷺ! ابھی تو سورج کی روشنی ہے آپﷺ نے فرمایا: اتر کر ستو گھول لے، وہ کہنے لگے:یا رسول اللہﷺ! ابھی تو سورج کی روشنی ہے،آپﷺ نے فرمایا: اتر کر ستو گھول لے، آخر وہ اترےاور ستو گھولا،آپﷺنے پی لیا، پھر اپنے ہاتھ سے ایک طرف اشارہ کیا اور فرمایا: جب ادھر سے رات کا اندھیرا شروع ہو تو روزہ کے افطار کا وقت آگیا، سفیان کے ساتھ اس حدیث کو جریر اور ابوبکر بن عیاش نے بھی شیبانی سے روایت کیا، انہوں نے حضرت عبد اللہ بن اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے کہا: میں ایک سفر میں نبیﷺکے ساتھ تھا۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ حَمْزَةَ بْنَ عَمْرٍو الأَسْلَمِيَّ، قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَسْرُدُ الصَّوْمَ‏

Narrated By 'Aisha : Hamza bin 'Amr Al-Aslami said, "O Allah's Apostle! I fast continuously."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہﷺ! میں سفر میں مسلسل روزے رکھتا ہوں۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ حَمْزَةَ بْنَ عَمْرٍو الأَسْلَمِيَّ قَالَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَأَصُومُ فِي السَّفَرِ وَكَانَ كَثِيرَ الصِّيَامِ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ إِنْ شِئْتَ فَصُمْ، وَإِنْ شِئْتَ فَأَفْطِرْ ‏"‏‏

Narrated By 'Aisha: Hamza bin 'Amr Al-Aslami asked the Prophet, "Should I fast while traveling?" The Prophet replied, "You may fast if you wish, and you may not fast if you wish."

نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ نے نبیﷺ سے عرض کیا: کیا میں سفر میں روزہ رکھوں؟ کیونکہ وہ سفر میں بہت زیادہ روزے رکھا کرتے تھے، آپﷺ نے فرمایا: اگر جی چاہے تو روزے رکھو، اور اگر جی چاہے تو افطار کرلو۔

Chapter No: 34

باب إِذَا صَامَ أَيَّامًا مِنْ رَمَضَانَ ثُمَّ سَافَرَ

If a person observed Saum some days of Ramadan and then went on a journey.

باب: جب رمضان میں کچھ روزے رکھ کر کوئی سفر کرے۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ إِلَى مَكَّةَ فِي رَمَضَانَ فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ الْكَدِيدَ أَفْطَرَ، فَأَفْطَرَ النَّاسُ‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَالْكَدِيدُ مَاءٌ بَيْنَ عُسْفَانَ وَقُدَيْدٍ‏

Narrated By Ibn 'Abbas : Allah's Apostle set out for Mecca in Ramadan and he fasted, and when he reached Al-Kadid, he broke his fast and the people (with him) broke their fast too. (Abu 'Abdullah said, "Al-Kadid is a land covered with water between Usfan and Qudaid.")

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ رمضان میں مکہ کی طرف روانہ ہوئے،آپﷺ روزے سے تھے جب مقام کدید پہنچے تو روزہ افطار کر ڈالا، لوگوں نے بھی افطار کیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا: کدید عسفان اور قدید کے درمیان میں پانی کا ایک چشمہ ہے۔

Chapter No: 35

باب

Chapter

باب :

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، أَنَّ إِسْمَاعِيلَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَهُ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ فِي يَوْمٍ حَارٍّ حَتَّى يَضَعَ الرَّجُلُ يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ مِنْ شِدَّةِ الْحَرِّ، وَمَا فِينَا صَائِمٌ إِلاَّ مَا كَانَ مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَابْنِ رَوَاحَةَ

Narrated By Abu Ad-Darda : We set out with Allah's Apostle on one of his journeys on a very hot day, and it was so hot that one had to put his hand over his head because of the severity of heat. None of us was fasting except the Prophet and Ibn Rawaha.

حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہم کسی سفر میں رسول اللہﷺکے ساتھ ایسی گرمی میں نکلے کہ گرمی کی شدت کی وجہ سے آدمی اپنے سر پر ہاتھ رکھتا تھا،اور ہم میں سے کوئی روزہ دار نہیں تھا ماسوائے نبیﷺ اور حضرت عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے۔

Chapter No: 36

باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لِمَنْ ظُلِّلَ عَلَيْهِ وَاشْتَدَّ الْحَرُّ ‏"‏ لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصَّوْمُ فِي السَّفَرِ ‏"‏‏

The saying of the Prophet (s.a.w) to the person observing Saum who was being shaded on a very hot day, "It is not righteousness to observe As-Saum on a journey."

باب: نبی ﷺ کا اس شخص کے لئے جس پر سایہ کیا گیا تھا اور سخت گرمی ہو رہی تھی یہ فرمایا کہ سفر میں روزہ رکھنا اچھا نہیں۔

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهم ـ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ، فَرَأَى زِحَامًا، وَرَجُلاً قَدْ ظُلِّلَ عَلَيْهِ، فَقَالَ ‏"‏ مَا هَذَا ‏"‏‏.‏ فَقَالُوا صَائِمٌ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصَّوْمُ فِي السَّفَرِ ‏"‏‏

Narrated By Jabir bin 'Abdullah : Allah's Apostle was on a journey and saw a crowd of people, and a man was being shaded (by them). He asked, "What is the matter?" They said, "He (the man) is fasting." The Prophet said, "It is not righteousness that you fast on a journey."

حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ ایک سفر میں تھے تو ایک جگہ لوگوں کا ہجوم دیکھا کہ ایک شخص پر لوگوں نے سایہ کر رکھا ہے،آپﷺ نے دریافت فرمایا تو لوگوں نے کہا: روزہ دار ہے،آپﷺ نے فرمایا: سفر میں روزہ رکھنا کوئی نیکی نہیں ہے۔

Chapter No: 37

باب لَمْ يَعِبْ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بَعْضُهُمْ بَعْضًا فِي الصَّوْمِ وَالإِفْطَارِ

The companions of the Prophet (s.a.w) did not criticize each other for observing Saum or not observing Saum (on journeys).

باب: نبی ﷺ کے اصحاب سفر میں کوئی روزہ رکھتے کوئی افطار اور کوئی کسی پر عیب نہ لگاتا۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ كُنَّا نُسَافِرُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَلَمْ يَعِبِ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ، وَلاَ الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ

Narrated By Anas bin Malik : We used to travel with the Prophet and neither did the fasting persons criticize those who were not fasting, nor did those who were not fasting criticize the fasting ones.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہم نبیﷺ کے ساتھ سفرکرتے، روزہ رکھنے والا افطار کرنے والے پر عیب نہ لگاتا، اور نہ افطارکرنے والا روزہ دار پر۔

Chapter No: 38

باب مَنْ أَفْطَرَ فِي السَّفَرِ لِيَرَاهُ النَّاسُ

Whoever broke his Saum on a journey (publicly) so that people might see him?

باب: سفر میں لوگوں کو دکھا کر روزہ افطار کر ڈالنا ۔

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ، فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ عُسْفَانَ، ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَرَفَعَهُ إِلَى يَدَيْهِ لِيُرِيَهُ النَّاسَ فَأَفْطَرَ، حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ، وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ قَدْ صَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَفْطَرَ، فَمَنْ شَاءَ صَامَ، وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ‏

Narrated By Tawus : Ibn 'Abbas said, "Allah's Apostle set out from Medina to Mecca and he fasted till he reached 'Usfan, where he asked for water and raised his hand to let the people see him, and then broke the fast, and did not fast after that till he reached Mecca, and that happened in Ramadan." Ibn 'Abbas used to say, "Allah's Apostle (sometimes) fasted and (sometimes) did not fast during the journeys so whoever wished to fast could fast, and whoever wished not to fast, could do so."

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ مدینہ سے مکہ کی طرف روانہ ہوئے، اور عسفان تک روزہ رکھتے رہے، عسفان میں آپﷺنے پانی منگوایا اور دونوں ہاتھ بلند کرکے پانی کو اٹھایا تاکہ لوگ دیکھیں، پھر افطار کیا یہاں تک کہ مکہ پہنچے یہ رمضان کا ذکر ہے۔حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ کہتے تھے رسول اللہﷺنے (سفر میں) روزہ بھی رکھا ہے اور افطار بھی کیا ہے اب جس کا جی چاہے سفر میں روزہ رکھے ،جس کا جی چاہے نہ رکھے۔

Chapter No: 39

باب ‏

Chapter

باب:

{‏وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ‏}‏ قَالَ ابْنُ عُمَرَ وَسَلَمَةُ بْنُ الأَكْوَعِ نَسَخَتْهَا ‏{‏شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ، يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلاَ يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ‏}‏

"And as for those who can fast with difficulty (e.g. the aged etc.) they have (a choice either to fast or) to feed a poor person (for every day)." (V.2:184) Ibn Umar and Salama bin Al-Akwa said that the provision of the above Verse was abrogated by the following Verse: "The month of Ramadan in which the Quran was revealed ... for having guided you, so that you may be grateful to Him." (V.2:185) Narrated by Ibn Abi Laila, the companions of Prophet Muhammad (s.a.w) said that when observing Saum in Ramadan was prescribed, they could not endure it. So, whoever fed a poor person every day (of Ramadan) did not observe Saum and was permitted to do so. Then this order was cancelled by the Verse: "... And that you observe Saum is better for you." (V.2:184), so they were ordered to observe Saum.

سورت بقرہ کی اس آیت کا بیان و علی الذین یطیقونہ ابن عمر اور سلمہ بن اکوع نے کہا یہ آیت اس کے بعد والی آیت یعنے شہر رمضان الذی انزل فیہ القرآن ھدی للناس و بینات من الھدی ولفرقان فمن شھد منکم الشہر فلیصمہ و من کان مریضاً او علی سفر فعدۃ من ایام اُخر یرید اللہ بکم الیسر ولا یرید بکم العسر و لتکملوا العدۃ و لتکبرو اللہ علیٰ ما ھدٰکم و لعلکم تشکرون سے منسوخ ہے اور عبداللہ بن نمیر نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا کہا ہم سے عمرو بن مرہ نے کہا ہم سے ابن ابی لیلیٰ نے کہا ہم سے محمدﷺ کے اصحاب نے کہ رمضان کے روزوں کا حکم اُترا یہ حکم بعضے لوگوں پر سخت ہوا تو پہلے ان لوگوں کو جو روزے کی طاقت رکھتے تھے یہ اجازت دی کئی اگر وہ چاہیں تو ہر روزے کے بدل ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں پھر اس آیت و ان تصوموا خیرا لکم نے اس اجازت کو منسوخ کر دیا اور روزہ کا حکم دیا گیا ۔

حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَرَأَ فِدْيَةٌ طَعَامُ مَسَاكِينَ‏.‏ قَالَ هِيَ مَنْسُوخَةٌ

Narrated By Nafi : Ibn 'Umar recited the verse: "They had a choice either to fast or to feed a poor person for every day, and said that the order of this Verse was cancelled.

نافع سے مروی ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی "فدیۃ طعام مساکین" اور فرمایا: یہ منسوخ ہے۔

Chapter No: 40

باب مَتَى يُقْضَى قَضَاءُ رَمَضَانَ

When to make up for the missed days of fasting of Ramadan.

باب: رمضان کے قضا روزے کب رکھے جائیں۔

وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لاَ بَأْسَ أَنْ يُفَرَّقَ لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ‏}‏ وَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ فِي صَوْمِ الْعَشْرِ لاَ يَصْلُحُ حَتَّى يَبْدَأَ بِرَمَضَانَ‏.‏ وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ إِذَا فَرَّطَ حَتَّى جَاءَ رَمَضَانُ آخَرُ يَصُومُهُمَا، وَلَمْ يَرَ عَلَيْهِ طَعَامًا‏.‏ وَيُذْكَرُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مُرْسَلاً، وَابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ يُطْعِمُ‏.‏ وَلَمْ يَذْكُرِ اللَّهُ الإِطْعَامَ إِنَّمَا قَالَ ‏{‏فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ‏}‏

Ibn Abbas (r.a) said, "There is no harm to observe fasting (missed day) irregularly, as the Statement of Allah shows '... The same number (of days) from other days ...' (V.2:185)" Saeed bin Al-Musaiyab said, "The ten days of Saum (of Dhul-Hijjah) should not be observed till the fasting in lieu of the missed days of Ramadan were completed." Ibrahim said, "If somebody did not observe Saum in lieu of the missed days of Ramadan till the next Ramadan then he should observe Saum of the present Ramadan and then the missed days of the previous Ramadan." Ibrahim did not think that the person should feed the poor (as Fidya). Narrated by Abu Hurairah indirectly on the authority of the Prophet (s.a.w) and Ibn Abbas that he should feed the poor. But Allah does not mention the feeding of the poor but only says: "... The same number (of days) from other days ..." (V.2:185)

اور ابن عباسؓ نے کہا کچھ حرج نہیں اگر قضا کے روزے پے درپے نہ رکھے جائیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اتنا فرمایا دوسرے دنوں میں گنتی پوری کر لو اور سعید بن مسیب نے کہا ذی حجہ کے دس نفل روزے اس کو رکھنا بہتر نہیں جس نے رمضان کی قضا نہ رکھی ہو اور ابراہیم نخعی نے کہا ایک رمضان کی قضا نہ رکھے اور دوسرا رمضان آگیا تو دونوں کے روزے رکھے اور فدیہ اس پر واجب نہیں اور ابو ہریرہؓ سے مرسلاً اور ابن عباسؓ سے منقول ہے کہ وہ فقیروں کو کھانا بھی کھلائے اور اللہ نے تو اپنی کتاب میں کھانا کھلانے کا ذکر نہیں کیا اتنا ہی فرمایا ہے کہ دوسرے دنوں میں گنتی پوری کر لے۔

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ تَقُولُ كَانَ يَكُونُ عَلَىَّ الصَّوْمُ مِنْ رَمَضَانَ، فَمَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَقْضِيَ إِلاَّ فِي شَعْبَانَ‏.‏ قَالَ يَحْيَى الشُّغْلُ مِنَ النَّبِيِّ أَوْ بِالنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

Narrated By 'Aisha : Sometimes I missed some days of Ramadan, but could not fast in lieu of them except in the month of Sha'ban." Said Yahya, a sub-narrator, "She used to be busy serving the Prophet."

حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ کہتی تھیں: مجھ پر رمضان کے روزے ہوتے تھے اور میں شعبان کے مہینے میں ان کی قضائی دیتی تھی۔راوی نے کہا: یہ نبی ﷺکی خدمت میں مشغول رہنے کی وجہ سے تھا۔

‹ First23456Last ›