Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Menstrual Periods (6)    كتاب الحيض

‹ First7891011

Chapter No: 81

باب الأَبْوَابِ وَالْغَلَقِ لِلْكَعْبَةِ وَالْمَسَاجِدِ

The doors and locks of the Kabah and the masajid

باب: کعبے اور مسجدوں میں دروازے اور زنجیر رکھنا

Narrated Ibn Juraij, Ibn Abi Mulaika said to me, "O Abdul Malik, I wish that you had seen the masajid of Ibn Abbas and its doors."

امام بخاری نے کہا مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا انہوں نے عبد الملک بن جریج سے انہوں نے کہا ابن ابی ملیکہ نے کہا مجھ سے کہا عبدالملک اگر تو ابن عباس کی مسجدیں اور ان کے دروازے دیکھتا (تو تعجب کرتا)۔

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، وَقُتَيْبَةُ، قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَدِمَ مَكَّةَ، فَدَعَا عُثْمَانَ بْنَ طَلْحَةَ، فَفَتَحَ الْبَابَ، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَبِلاَلٌ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ، ثُمَّ أُغْلِقَ الْبَابُ، فَلَبِثَ فِيهِ سَاعَةً ثُمَّ خَرَجُوا‏.‏ قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَبَدَرْتُ فَسَأَلْتُ بِلاَلاً فَقَالَ صَلَّى فِيهِ‏.‏ فَقُلْتُ فِي أَىٍّ قَالَ بَيْنَ الأُسْطُوَانَتَيْنِ‏.‏ قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَذَهَبَ عَلَىَّ أَنْ أَسْأَلَهُ كَمْ صَلَّى‏.‏

Narrated By Nafi : Ibn 'Umar said, "The Prophet arrived at Mecca and sent for 'Uthman bin Talha. He opened the gate of the Ka'ba and the Prophet, Bilal, Usama bin Zaid and 'Uthman bin Talha entered the Ka'ba and then they closed its door (from inside). They stayed there for an hour, and then came out." Ibn 'Umar added, "I quickly went to Bilal and asked him (whether the Prophet had prayed). Bilal replied, 'He prayed in it.' I asked, 'Where?' He replied, 'Between the two pillars.' "Ibn 'Umar added, "I forgot to ask how many Rakat he (the Prophet) had prayed in the Ka'ba."

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیﷺ مکہ میں تشریف لائے، آپﷺ نے عثمان بن طلحہ کو بلایا انہوں نے کعبہ کا دروازہ کھولا پھر نبیﷺ اور بلال رضی اللہ عنہ اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ اور عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ (چاروں) اندر گئے پھر دروازہ اندر سے بند کردیا گیا، آپﷺ گھڑی بھر اندر رہےپھر سب باہر نکلے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں (یہ خبر سن کر) لپکا اور بلال رضی اللہ عنہ سے جاکر پوچھا (آپﷺ نے کعبے کے اندر کیاکیا) انہوں نے کہا:آپﷺ نے نماز پڑھی۔ میں نے کہا: کہاں، انہوں نے کہا: دو ستونوں کے درمیان۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں یہ پوچھنا بھول گیا کہ آپﷺ نے کتنی رکعتیں پڑھیں۔

Chapter No: 82

باب دُخُولِ الْمُشْرِكِ الْمَسْجِدَ

The entering of a pagan in the masjid

باب: مشرک کا مسجد میں جانا کیسا ہے۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَيْلاً قِبَلَ نَجْدٍ، فَجَاءَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ يُقَالُ لَهُ ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ، فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ‏.

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle sent some horse men to Najd and they brought a man called Thumama bin Uthal from Bani Hanifa. They fastened him to one of the pillars of the mosque.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے کچھ سوار نجد کی طرف بھیجے وہ بنو حنیفہ کے ایک شخص کو پکڑ کر لائے جس کا نام ثمامہ بن اثال تھا اس کو لاکر مسجد بنوی کے ایک ستون سے باندھا۔

Chapter No: 83

باب رَفْعِ الصَّوْتِ فِي الْمَسَاجِدِ

Raising the voice in the masjid

باب: مسجدمیں آواز بلند کرنا کیسا ہے۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا الْجُعَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ خُصَيْفَةَ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ كُنْتُ قَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ فَحَصَبَنِي رَجُلٌ، فَنَظَرْتُ فَإِذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ اذْهَبْ فَأْتِنِي بِهَذَيْنِ‏.‏ فَجِئْتُهُ بِهِمَا‏.‏ قَالَ مَنْ أَنْتُمَا ـ أَوْ مِنْ أَيْنَ أَنْتُمَا قَالاَ مِنْ أَهْلِ الطَّائِفِ‏.‏ قَالَ لَوْ كُنْتُمَا مِنْ أَهْلِ الْبَلَدِ لأَوْجَعْتُكُمَا، تَرْفَعَانِ أَصْوَاتَكُمَا فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

Narrated By Al-Sa'ib bin Yazid : I was standing in the mosque and somebody threw a gravel at me. I looked and found that he was 'Umar bin Al-Khattab. He said to me, "Fetch those two men to me." When I did, he said to them, "Who are you? (Or) where do you come from?" They replied, "We are from Ta'if." 'Umar said, "Were you from this city (Medina) I would have punished you for raising your voices in the mosque of Allah's Apostle."

حضرت سائب بن یزید سے مروی ہے کہ میں مسجد میں کھڑا تھا اتنے میں ایک شخص نے مجھ پر کنکر پھینکا، میں نے دیکھا وہ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ تھے، انہوں نے فرمایا: جاؤ اور ان دو شخصوں کو میرے پاس لاؤ، میں ان کو لایا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: تم دونوں کون ہو یا یوں فرمایا: کہاں سے آئے ہو، انہوں نے کہا: ہم طائف والے ہیں۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر تم اس شہر (مدینہ) کے رہنے والے ہوتے تو میں تم کو سزا دیتا تم دونوں کی آوازیں رسول اللہﷺ کی مسجد میں بلند ہورہی ہیں۔


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، تَقَاضَى ابْنَ أَبِي حَدْرَدٍ دَيْنًا لَهُ عَلَيْهِ، فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَسْجِدِ، فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا حَتَّى سَمِعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ فِي بَيْتِهِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى كَشَفَ سِجْفَ حُجْرَتِهِ وَنَادَى ‏"‏ يَا كَعْبُ بْنَ مَالِكٍ، يَا كَعْبُ ‏"‏‏.‏ قَالَ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ فَأَشَارَ بِيَدِهِ أَنْ ضَعِ الشَّطْرَ مِنْ دَيْنِكَ‏.‏ قَالَ كَعْبٌ قَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ قُمْ فَاقْضِهِ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Kab bin Malik : During the life-time of Allah's Apostle I asked Ibn Abi Hadrad in the mosque to pay the debts which he owed to me and our voices grew so loud that Allah's Apostle heard them while he was in his house. So he came to us after raising the curtain of his room. The Prophet said, "O Ka'b bin Malik!" I replied, "Labaik, O Allah's Apostle." He gestured with his hand to me to reduce the debt to one half. I said, "O Allah's Apostle have done it." Allah's Apostle said (to Ibn Hadrad), "Get up and pay it."

عبداللہ بن کعب بن مالک سے مروی ہے کہ ان کے والد کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے ان کو خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہﷺکے زمانے میں مسجد نبوی میں اپنے ایک قرضے کا عبداللہ بن ابی حدرد سے تقاضا کیا، اور دونوں کی آوازیں بلند ہوئیں یہاں تک کہ رسول اللہﷺ نے اپنے حجرے میں سن لیں، آپﷺ باہر ان کی طرف نکلے ،حجرے کا پردہ اٹھایا، اور آواز دی: اے کعب بن مالک! کعب نے کہا: یا رسول اللہﷺ! حاضر ہوں،آپﷺ نے ہاتھ سے اشارہ کیا آدھا قرض معاف کردے، کعب نے کہا: جو حکم ہو، میں نے معاف کردیا یا رسول اللہﷺ! ۔ تب آپﷺ نے ابن ابی حدرد سے فرمایا: چلو اٹھو اور اس کا قرض ادا کرو۔

Chapter No: 84

باب الْحِلَقِ وَالْجُلُوسِ فِي الْمَسْجِدِ

The religious gatherings in circles and sitting in the masjid

باب: مسجد میں حلقہ باندھ کر بیٹھنا اور یوں ہی بیٹھنا۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ عَلَى الْمِنْبَرِ مَا تَرَى فِي صَلاَةِ اللَّيْلِ قَالَ ‏"‏ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيَ الصُّبْحَ صَلَّى وَاحِدَةً، فَأَوْتَرَتْ لَهُ مَا صَلَّى ‏"‏‏.‏ وَإِنَّهُ كَانَ يَقُولُ اجْعَلُوا آخِرَ صَلاَتِكُمْ وِتْرًا، فَإِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَمَرَ بِهِ‏

Narrated By Nafi' : Ibn 'Umar said, "While the Prophet was on the pulpit, a man asked him how to offer the night prayers. He replied, 'Pray two Rakat at a time and then two and then two and so on, and if you are afraid of the dawn (the approach of the time of the Fajr prayer) pray one Rak'a and that will be the witr for all the Rakat which you have offered." Ibn 'Umar said, "The last Rakat of the night prayer should be odd for the Prophet ordered it to be so.

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبیﷺ سے پوچھا اس حال میں کہ آپﷺ منبر پرتشریف فرما تھے، رات کی نماز (یعنی تہجد) کے بارے میں آپﷺ کیا فرماتے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: دو دو رکعت کرکے پڑھو، پھر جب تم میں سے کسی کو صبح ہوجانے کا ڈر ہو تو ایک رکعت پڑھ لے وہ ساری نماز کو طاق کردے گی، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ اپنی آخری نماز کو وتر کرلیا کرو کیونکہ آپﷺ نے اس کا حکم دیا ہے۔


حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلاً، جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ يَخْطُبُ فَقَالَ كَيْفَ صَلاَةُ اللَّيْلِ فَقَالَ ‏"‏ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ، تُوتِرُ لَكَ مَا قَدْ صَلَّيْتَ ‏"‏‏.‏ قَالَ الْوَلِيدُ بْنُ كَثِيرٍ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُمْ أَنَّ رَجُلاً نَادَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ‏

Narrated By Ibn 'Umar : A man came to the Prophet while he was delivering the sermon and asked him how to offer the night prayers. The Prophet replied, 'Pray two Rakat at a time and then two and then two and so on and if you are afraid of dawn (the approach of the time of the Fajr prayer) pray one Rak'a and that will be the witr for all the Rakat which you have prayed." Narrated 'Ubaidullah bin 'Abdullah bin 'Umar: A man called the Prophet while he was in the mosque.

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نبیﷺ کے پاس اس حال میں آیا کہ آپﷺ خطبہ دے رہے تھے اس نے پوچھا: رات کی نماز کیسے پڑھیں، آپﷺ نے فرمایا: دو دو رکعتیں، پھر جب صبح ہوجانے کا ڈر ہو، تو ایک رکعت وتر کی پڑھ لو وہ ساری نماز کو طاق کردے گی۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: ولید بن کثیر نے کہا: مجھ سے عبیداللہ بن عبداللہ نے بیان کیا ان سے ان کے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہ ایک شخص نے نبیﷺ کو آواز دی آپﷺ اس وقت مسجد میں تشریف فرما تھے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّ أَبَا مُرَّةَ، مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ، قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَسْجِدِ فَأَقْبَلَ ثَلاَثَةُ نَفَرٍ، فَأَقْبَلَ اثْنَانِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَذَهَبَ وَاحِدٌ، فَأَمَّا أَحَدُهُمَا فَرَأَى فُرْجَةً فَجَلَسَ، وَأَمَّا الآخَرُ فَجَلَسَ خَلْفَهُمْ، فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ أَلاَ أُخْبِرُكُمْ عَنِ الثَّلاَثَةِ أَمَّا أَحَدُهُمْ فَأَوَى إِلَى اللَّهِ، فَآوَاهُ اللَّهُ، وَأَمَّا الآخَرُ فَاسْتَحْيَا، فَاسْتَحْيَا اللَّهُ مِنْهُ، وَأَمَّا الآخَرُ فَأَعْرَضَ، فَأَعْرَضَ اللَّهُ عَنْهُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Waqid al-Laithi : While Allah's Apostle was sitting in the mosque (with some people) three men came, two of them came in front of Allah's Apostle and the third one went away, and then one of them found a place in the circle and sat there while the second man sat behind the gathering, and the third one went away. When Allah's Apostle finished his preaching, he said, "Shall I tell you about these three persons? One of them betook himself to Allah and so Allah accepted him and accommodated him; the second felt shy before Allah so Allah did the same for him and sheltered him in His Mercy (and did not punish him), while the third turned his face from Allah, and went away, so Allah turned His face from him likewise.

حضرت ابو واقد لیثی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا ایک بار رسول اللہﷺ مسجد میں تشریف فرما تھے اتنے میں تین آدمی آئے دو تو رسول اللہﷺ کے پاس (مسجد میں) چلے آئے اور ایک واپس چلا گیا ، دو جو آئے تھے ان میں سے ایک نے حلقے میں کچھ جگہ خالی دیکھی وہ وہاں بیٹھ گیا اور دوسرے کو جگہ نہ ملی وہ ان کے پیچھے بیٹھااور تیسرا تو (باہر ہی سے) پیٹھ موڑ کر واپس چلا گیا، جب آپﷺ (وعظ سے) فارغ ہوئے تو آپﷺ نے فرمایا (لوگو) میں تم سے ان تین آدمیوں کا حال بیان کرتا ہوں ان میں سے ایک نے اللہ کے پاس ٹھکانا لیا اللہ نے اس کو جگہ دی اور دوسرے نے (لوگوں میں گھسنے سے) شرم کھائی اللہ نے بھی اس سے شرم کھائی اور تیسرے نے اللہ کی طرف سے منہ پھیرا اللہ نے بھی اس سے منہ پھیر لیا۔

Chapter No: 85

باب الاِسْتِلْقَاءِ فِي الْمَسْجِدِ وَمَدِّ الرِّجْلِ

To lie flat (on the back) in the masjid

باب: مسجد میں چت لیٹنا۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مُسْتَلْقِيًا فِي الْمَسْجِدِ، وَاضِعًا إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الأُخْرَى‏.‏ وَعَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ كَانَ عُمَرُ وَعُثْمَانُ يَفْعَلاَنِ ذَلِكَ‏.‏

Narrated By 'Abbad bin Tamim : That his uncle said, "I saw Allah's Apostle lying flat (on his back) in the mosque with one leg on the other." Narrated Said bin Al-Musaiyab that 'Umar and 'Uthman used to do the same.

عباد بن تمیم اپنے چچا عبداللہ بن زید سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہﷺ کو مسجد میں چت لیٹے ہوئے پاؤں پر پاؤں رکھے ہوئے دیکھا اور اسی سند سے ابن شہاب زہری تک انہوں نے سعید بن مسیب سے کہ حضرت عمر اور عثمان رضی اللہ عنہما بھی ایسا کرتے تھے۔

Chapter No: 86

باب الْمَسْجِدِ يَكُونُ فِي الطَّرِيقِ مِنْ غَيْرِ ضَرَرٍ بِالنَّاسِ

(If) a masjid (is built) on a road, it should not be a cause of harm for the people.

باب: اگر مسجد رستے میں ہولیکن لوگوں کو نقصان نہ پہنچے تو کچھ قباحت نہیں ۔

وَبِهِ قَالَ الْحَسَنُ وَأَيُّوبُ وَمَالِكٌ‏

Al Hasan, Ayub and Imam Malik said the same.

امام حسن بصری اور ایوب اورامام مالک کا یہی قول ہے۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ، زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ لَمْ أَعْقِلْ أَبَوَىَّ إِلاَّ وَهُمَا يَدِينَانِ الدِّينَ، وَلَمْ يَمُرَّ عَلَيْنَا يَوْمٌ إِلاَّ يَأْتِينَا فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم طَرَفَىِ النَّهَارِ بُكْرَةً وَعَشِيَّةً، ثُمَّ بَدَا لأَبِي بَكْرٍ فَابْتَنَى مَسْجِدًا بِفِنَاءِ دَارِهِ، فَكَانَ يُصَلِّي فِيهِ وَيَقْرَأُ الْقُرْآنَ، فَيَقِفُ عَلَيْهِ نِسَاءُ الْمُشْرِكِينَ، وَأَبْنَاؤُهُمْ يَعْجَبُونَ مِنْهُ وَيَنْظُرُونَ إِلَيْهِ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ رَجُلاً بَكَّاءً لاَ يَمْلِكُ عَيْنَيْهِ إِذَا قَرَأَ الْقُرْآنَ، فَأَفْزَعَ ذَلِكَ أَشْرَافَ قُرَيْشٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ‏.‏

Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) I had seen my parents following Islam since I attained the age of puberty. Not a day passed but the Prophet visited us, both in the mornings and evenings. My father Abii Bakr thought of building a mosque in the courtyard of his house and he did so. He used to pray and recite the Qur'an in it. The pagan women and their children used to stand by him and look at him with surprise. Abu Bakr was a Soft-hearted person and could not help weeping while reciting the Qur'an. The chiefs of the Quraish pagans became afraid of that (i.e. that their children and women might be affected by the recitation of Qur'an)."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نبیﷺ کی زوجہ محترمہ نے کہا مجھے جب سے ہوش آیا میں نے اپنے ماں باپ کو مسلمان ہی پایا اور ہم پر کوئی دن یسا نہیں گزرتا تھا جس دن رسول اللہﷺ ہمارے پاس نہ آئیں صبح اور شام دو وقت تشریف لاتے پھر ابو بکر رضی اللہ عنہ کے دل میں آیا تو انہوں نے اپنے گھر کے صحن میں ایک مسجد بنالی وہ وہاں نماز پڑھتے اور قران پڑھتے مشرکوں کی عورتیں کھڑی رہ کر سنا کرتیں ان کے بیٹے بھی سنتے اور تعجب کرتے اور ان کی طرف دیکھتے، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ ایک رونے والے آدمی تھے وہ جب قران پڑھتے تو اپنی آنکھوں سے آنسو روک نہ سکتے تھے یہ حال دیکھ کر قریش کے مشرک رئیس گھبرا گئے۔

Chapter No: 87

باب الصَّلاَةِ فِي مَسْجِدِ السُّوقِ

To offer As-Salat in a masjid situated in a market.

باب: بازار کی مسجد میں نماز پڑھنا

وَصَلَّى ابْنُ عَوْنٍ فِي مَسْجِدٍ فِي دَارٍ يُغْلَقُ عَلَيْهِمُ الْبَابُ

Ibn Aun offered prayers in a masjid situated in a house and the gate used to be closed while they were inside.

اورعبداللہ بن عوف نے ایک مسجد میں نماز پڑھی جو گھر کے اندر تھی اس کا دروازہ ان پر بند کیا جاتا۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ صَلاَةُ الْجَمِيعِ تَزِيدُ عَلَى صَلاَتِهِ فِي بَيْتِهِ، وَصَلاَتِهِ فِي سُوقِهِ خَمْسًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ وَأَتَى الْمَسْجِدَ، لاَ يُرِيدُ إِلاَّ الصَّلاَةَ، لَمْ يَخْطُ خُطْوَةً إِلاَّ رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً، وَحَطَّ عَنْهُ خَطِيئَةً، حَتَّى يَدْخُلَ الْمَسْجِدَ، وَإِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ كَانَ فِي صَلاَةٍ مَا كَانَتْ تَحْبِسُهُ، وَتُصَلِّي ـ يَعْنِي عَلَيْهِ ـ الْمَلاَئِكَةُ مَا دَامَ فِي مَجْلِسِهِ الَّذِي يُصَلِّي فِيهِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، مَا لَمْ يُحْدِثْ فِيهِ ‏"‏‏.

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The prayer offered in congregation is twenty five times more superior (in reward) to the prayer offered alone in one's house or in a business centre, because if one performs ablution and does it perfectly, and then proceeds to the mosque with the sole intention of praying, then for each step which he takes towards the mosque, Allah upgrades him a degree in reward and (forgives) crosses out one sin till he enters the mosque. When he enters the mosque he is considered in prayer as long as he is waiting for the prayer and the angels keep on asking for Allah's forgiveness for him and they keep on saying: 'O Allah! Be Merciful to him, O Allah! Forgive him, as long as he keeps on sitting at his praying place and does not pass wind.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت گھر میں اور بازار میں نماز پڑھنے سے پچیس درجے زیادہ ہیں کیونکہ تم میں سے جب کوئی اچھی طرح وضو کرے اورمسجد میں نماز ہی کے قصد سے جائے تو مسجد میں پہنچنے تک ہر قدم پر اللہ اس کا ایک درجہ بلند کرے گا اور اس کا ایک گناہ مٹا دے گا اور جب وہ مسجد میں پہنچ جائے گا تو جب تک نماز کیلئے رکا رہے گا اس کو نماز کا ثواب ملتا رہے گا اور جب تک وہ اس جگہ بیٹھا رہے گا جہاں وہ نماز پڑھتا ہے فرشتے اس کیلئے یوں دعا کرتے ہیں یا اللہ! اس کو بخش دے، یا اللہ! اس پر رحم فرما ، جب تک وہ ہوا خارج نہ دے۔

Chapter No: 88

باب تَشْبِيكِ الأَصَابِعِ فِي الْمَسْجِدِ وَغَيْرِهِ

To clasp one's hands by interlocking the fingers in the masjid or outside the masjid.

باب: انگلیوں کو قینچی کرنا مسجد وغیرہ میں درست ہے۔

حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، حَدَّثَنَا وَاقِدٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَوِ ابْنِ عَمْرٍو شَبَّكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَصَابِعَهُ‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar or Ibn 'Amr : The Prophet clasped his hands, by interlacing his fingers.

حضرت عبداللہ بن عمر یا عبداللہ بن عمرو بن عاص سے رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے اپنی انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کیا۔


حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، حَدَّثَنَا وَاقِدٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَوِ ابْنِ عَمْرٍو شَبَّكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَصَابِعَهُ‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar or Ibn 'Amr : The Prophet clasped his hands, by interlacing his fingers.

حضرت عبداللہ بن عمر یا عبداللہ بن عمرو بن عاص سے رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے اپنی انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کیا۔


وَقَالَ عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، سَمِعْتُ هَذَا الْحَدِيثَ، مِنْ أَبِي فَلَمْ أَحْفَظْهُ، فَقَوَّمَهُ لِي وَاقِدٌ عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي وَهُوَ، يَقُولُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، كَيْفَ بِكَ إِذَا بَقِيتَ فِي حُثَالَةٍ مِنَ النَّاسِ بِهَذَا ‏"

Narrated 'Abdullah that Allah's Apostle said, "O 'Abdullah bin 'Amr! What will be your condition when you will be left with the sediments of (worst) people?" (They will be in conflict with each other).

حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہﷺ نے فرمایا: اے عبداللہ! اس وقت تیرا کیا حال ہوگا جب تم برے لوگوں میں رہ جاؤگے اس طرح(یعنی آپﷺنے اپنے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ میں کرکے دکھلائیں)


حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّ الْمُؤْمِنَ لِلْمُؤْمِنِ كَالْبُنْيَانِ، يَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضًا ‏"‏‏.‏ وَشَبَّكَ أَصَابِعَهُ‏

Narrated By Abu Musa : The Prophet said, "A faithful believer to a faithful believer is like the bricks of a wall, enforcing each other." While (saying that) the Prophet clasped his hands, by interlacing his fingers.

حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: مسلمان دوسرے مسلمان کیلئے عمارت کی طرح ہے اس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو تھامے رکھتا ہے اور اپنی انگلیاں قینچی کیں(یعنی ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ میں کردیں)۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ شُمَيْلٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِحْدَى صَلاَتَىِ الْعَشِيِّ ـ قَالَ ابْنُ سِيرِينَ سَمَّاهَا أَبُو هُرَيْرَةَ وَلَكِنْ نَسِيتُ أَنَا ـ قَالَ فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، فَقَامَ إِلَى خَشَبَةٍ مَعْرُوضَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَاتَّكَأَ عَلَيْهَا، كَأَنَّهُ غَضْبَانُ، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى، وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ، وَوَضَعَ خَدَّهُ الأَيْمَنَ عَلَى ظَهْرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى، وَخَرَجَتِ السَّرَعَانُ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ فَقَالُوا قَصُرَتِ الصَّلاَةُ‏.‏ وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَهَابَا أَنْ يُكَلِّمَاهُ، وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ فِي يَدَيْهِ طُولٌ يُقَالُ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَسِيتَ أَمْ قَصُرَتِ الصَّلاَةُ قَالَ ‏"‏ لَمْ أَنْسَ، وَلَمْ تُقْصَرْ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ أَكَمَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ ‏"‏‏.‏ فَقَالُوا نَعَمْ‏.‏ فَتَقَدَّمَ فَصَلَّى مَا تَرَكَ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ‏.‏ فَرُبَّمَا سَأَلُوهُ ثُمَّ سَلَّمَ فَيَقُولُ نُبِّئْتُ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ قَالَ ثُمَّ سَلَّمَ‏

Narrated By Ibn Sirin : Abu Huraira said, "Allah's Apostle led us in one of the two 'Isha prayers (Abu Huraira named that prayer but I forgot it)." Abu Huraira added, "He prayed two Rakat and then finished the prayer with Taslim. He stood up near a piece of wood Lying across the mosque and leaned on it in such a way as if he was angry. Then he put his right hand over the left and clasped his hands by interlacing his fingers and then put his right cheek on the back of his left hand. The people who were in haste left the mosque through its gates. They wondered whether the prayer was reduced. And amongst them were Abu Bakr and 'Umar but they hesitated to ask the Prophet. A long-handed man called Dhul-Yadain asked the Prophet, 'O Allah's Apostle! Have you; forgotten or has the prayer been reduced?' The Prophet replied, 'I have neither forgotten nor has the prayer been reduced' The Prophet added, 'Is what Dhul Yadain has said true?' They (the people) said, 'Yes, it is true.' The Prophet stood up again and led the prayer, completing the remaining prayer, forgotten by him, and performed Taslim, and then said, 'Allahu Akbar.' And then he did a prostration as he used to prostrate or longer than that. He then raised his head saying, 'Allahu Akbar; he then again said, 'Allahu Akbar', and prostrated as he used to prostrate or longer than that. Then he raised his head and said, 'Allahu Akbar.' " (The sub-narrator added, "I think that they asked (Ibn Sirin) whether the Prophet completed the prayer with Taslim. He replied, "I heard that 'Imran bin Husain had said, 'Then he (the Prophet) did Taslim.")

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ہم کو شام کی دو نمازوں میں سے کوئی نماز پڑھائی (ظہر یا عصر کی) محمد بن سیرین نے کہا: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ان نمازوں کا نام بیان کیا تھا لیکن میں بھول گیا، خیر آپﷺ نے ہم کو دو رکعتیں پڑھا کر سلام پھیر دیا، پھر ایک لکڑی کی طرف گئے جو مسجد میں آڑی پڑی ہوئی تھی اس پر ٹیک لگادی ایسا معلوم ہوتا تھا آپﷺ غصے میں ہیں اور اپنا داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھا اور انگلیوں کو قینچی کیا اور اپنا داہنا گال بائیں ہتھیلی کی پشت پر رکھا اور جو لوگ جلدباز تھے وہ مسجد کے دروازوں سے پار ہوگئے تب لوگوں نے (آپس میں) کہنا شروع کیا ،کیا نماز میں کمی ہوگئی اس وقت لوگوں میں حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے وہ آپﷺ سے بات کرنے میں ڈرے اور لوگوں میں ایک شخص وہ بھی تھا جس کے ہاتھ لمبے تھے اس کو ذوالیدین کہتے تھے وہ کہنے لگا یا رسول اللہﷺ! کیا آپﷺ بھول گئے یا نماز (خدا کی طرف سے) کم ہوگئی، آپﷺ نے فرمایا: نہ میں بھولا، نہ نماز کم ہوئی پھر آپﷺ نے (لوگوں کی طرف مخاطب ہوکر) پوچھا: کیا ذوالیدین صحیح کہتا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: جی ہاں، یہ سن کر آپﷺ آگے بڑھے اور جتنی نماز چھوڑ دی تھی وہ پڑھی پھر سلام پھیرا پھر اللہ اکبر کہا اور سجدہ سہو کیا عام سجدے کی طرح، یا اس سے کچھ لمبا، پھر سجدے سے سر اٹھایا اور اللہ اکبر کہا پھر اللہ اکبر کہہ کر دوسرا سجدہ کیا عام سجدے کی طرح یا اس سے کچھ لمبا، پھر سر اٹھایا اور اللہ اکبر کہا لوگوں نے کئی مرتبہ ابن سیرین سے پوچھا کیا آپﷺ نے سلام پھیرا وہ کہتے تھے مجھ کوخبر دی گئی کہ عمران بن حصین نے (اس حدیث میں) کہا پھر سلام پھیرا۔

Chapter No: 89

باب الْمَسَاجِدِ الَّتِي عَلَى طُرُقِ الْمَدِينَةِ‏,‏ وَالْمَوَاضِعِ الَّتِي صَلَّى فِيهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم

The masajid which are on the way to Medina and the place where the Prophet (s.a.w) had offered Salat

باب: ان مسجدوں کا بیان جو مدینہ کے رستوں پر (مکہ مدینہ کے درمیان )واقع ہیں اور ان مقاموں کا بیان جہاں نبیﷺ نے نماز پڑھی ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ رَأَيْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَتَحَرَّى أَمَاكِنَ مِنَ الطَّرِيقِ فَيُصَلِّي فِيهَا، وَيُحَدِّثُ أَنَّ أَبَاهُ كَانَ يُصَلِّي فِيهَا، وَأَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي فِي تِلْكَ الأَمْكِنَةِ‏.‏ وَحَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي فِي تِلْكَ الأَمْكِنَةِ‏.‏ وَسَأَلْتُ سَالِمًا، فَلاَ أَعْلَمُهُ إِلاَّ وَافَقَ نَافِعًا فِي الأَمْكِنَةِ كُلِّهَا إِلاَّ أَنَّهُمَا اخْتَلَفَا فِي مَسْجِدٍ بِشَرَفِ الرَّوْحَاءِ

Narrated By Fudail bin Sulaiman : Musa bin 'Uqba said, "I saw Salim bin 'Abdullah looking for some places on the way and prayed there. He narrated that his father used to pray there, and had seen the Prophet praying at those very places." Narrated Nafi' on the authority of Ibn 'Umar who said, "I used to pray at those places." Musa the narrator added, "I asked Salim on which he said, 'I agree with Nafi' concerning those places, except the mosque situated at the place called Sharaf Ar-Rawha."

حضرت موسیٰ بن عقبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: میں نے سالم بن عبداللہ بن عمر کو دیکھا وہ (مکہ مدینہ کے) رستے میں کئی جگہوں کو ڈھونڈ کر وہاں نماز پڑھتے اور کہتے کہ ان کے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ وہاں نماز پڑھا کرتے تھے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے نبیﷺ کو ان مقاموں میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔حضرت موسیٰ بن عقبہ نے کہا: مجھ سے نافع نے بیان کیا انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے کہ وہ ان مقاموں میں نماز پڑھا کرتے تھے اور میں نے سالم سے ان مقاموں کو پوچھا تو انہوں نے سارے وہی مقام بتلائے جو نافع نے کہے تھے صرف شرف الروحاء کی مسجد میں دونوں نے اختلاف کیا ۔


حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، قَالَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَنْزِلُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ حِينَ يَعْتَمِرُ، وَفِي حَجَّتِهِ حِينَ حَجَّ، تَحْتَ سَمُرَةٍ فِي مَوْضِعِ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ، وَكَانَ إِذَا رَجَعَ مِنْ غَزْوٍ كَانَ فِي تِلْكَ الطَّرِيقِ أَوْ حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ هَبَطَ مِنْ بَطْنِ وَادٍ، فَإِذَا ظَهَرَ مِنْ بَطْنِ وَادٍ أَنَاخَ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي عَلَى شَفِيرِ الْوَادِي الشَّرْقِيَّةِ، فَعَرَّسَ ثَمَّ حَتَّى يُصْبِحَ، لَيْسَ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِحِجَارَةٍ، وَلاَ عَلَى الأَكَمَةِ الَّتِي عَلَيْهَا الْمَسْجِدُ، كَانَ ثَمَّ خَلِيجٌ يُصَلِّي عَبْدُ اللَّهِ عِنْدَهُ، فِي بَطْنِهِ كُثُبٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثَمَّ يُصَلِّي، فَدَحَا السَّيْلُ فِيهِ بِالْبَطْحَاءِ حَتَّى دَفَنَ ذَلِكَ الْمَكَانَ الَّذِي كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُصَلِّي فِيهِ‏

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ آپﷺجب عمرہ کے ارادہ سے تشریف لے گئے اور اسی طرح حجۃ الوداع کے موقعہ پر جب حج کےلیے نکلے تو آپﷺنے ذو الحلیفہ میں قیام فرمایا۔ ذوالحلیفہ کی مسجد کے قریب آپﷺایک ببول کے درخت کے نیچے اترے ۔اور جب آپﷺکسی جہاد سے واپس ہوتے اور راستہ ذو الحلیفہ سے ہوکر گذرتے یا حج یا عمرہ سے واپسی ہوتی تو آپ ﷺوادی عتیق کے نشیبی علاقہ میں اترتے،پھر جب وادی کے نشیب سے اوپر چڑھتے تو وادی کے بالائی کنارے کے اس مشرقی حصہ پر پڑاؤ ہوتا جہاں کنکریوں اور ریت کا کشادہ نالہ ہے (یعنی بطحاء میں) یہاں آپﷺرات کو صبح تک آرام فرماتے ۔ یہ مقام اس مسجد کے قریب نہیں ہے جو پتھروں کی بنی ہے ، آپﷺاس ٹیلے پر بھی نہیں ہوتے جس پر مسجد بنی ہوئی ہے ، وہاں ایک گہرا نالہ تھا ۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ وہیں نماز پڑھتے ۔ اس کے نشیب میں ریت کے ٹیلے تھے ۔ اور رسول اللہﷺوہاں نماز پڑھا کرتے تھے۔ کنکریوں اور ریت کے کشادہ نالہ کی طرف سے سیلاب نے آکر اس جگہ کے آثار و نشانات کو ختم کردیا ہے ، جہاں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نماز پڑھا کرتے تھے۔


وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى حَيْثُ الْمَسْجِدُ الصَّغِيرُ الَّذِي دُونَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِشَرَفِ الرَّوْحَاءِ، وَقَدْ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَعْلَمُ الْمَكَانَ الَّذِي كَانَ صَلَّى فِيهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ثَمَّ عَنْ يَمِينِكَ حِينَ تَقُومُ فِي الْمَسْجِدِ تُصَلِّي، وَذَلِكَ الْمَسْجِدُ عَلَى حَافَةِ الطَّرِيقِ الْيُمْنَى، وَأَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى مَكَّةَ، بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْمَسْجِدِ الأَكْبَرِ رَمْيَةٌ بِحَجَرٍ أَوْ نَحْوُ ذَلِكَ

اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے نافع سے یہ بھی بیان کیا کہ نبیﷺ نے وہاں نماز پڑھی جہاں اب چھوٹی مسجد ہے اس مسجد کے قریب جو شرف الروحاء میں ہے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اس جگہ کی نشاندہی کرتے تھے جہاں نبیﷺ نے نماز پڑھی تھی، کہتے تھے کہ وہ جگہ جب تم مسجد میں نماز پڑھتے تو تمہارے دائیں طرف پڑتی ہے اور جب تم مدینہ سے مکہ جاؤ تو یہ (چھوٹی) مسجد راستے کے دائیں جانب پڑتی ہے اس کے اور بڑی مسجد کے درمیان ایک پتھر کی مار کا فاصلہ ہے یا اس سے کچھ کم زیادہ۔


وَأَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يُصَلِّي إِلَى الْعِرْقِ الَّذِي عِنْدَ مُنْصَرَفِ الرَّوْحَاءِ، وَذَلِكَ الْعِرْقُ انْتِهَاءُ طَرَفِهِ عَلَى حَافَةِ الطَّرِيقِ، دُونَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْمُنْصَرَفِ، وَأَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى مَكَّةَ‏.‏ وَقَدِ ابْتُنِيَ ثَمَّ مَسْجِدٌ، فَلَمْ يَكُنْ عَبْدُ اللَّهِ يُصَلِّي فِي ذَلِكَ الْمَسْجِدِ، كَانَ يَتْرُكُهُ عَنْ يَسَارِهِ وَوَرَاءَهُ، وَيُصَلِّي أَمَامَهُ إِلَى الْعِرْقِ نَفْسِهِ، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَرُوحُ مِنَ الرَّوْحَاءِ، فَلاَ يُصَلِّي الظُّهْرَ حَتَّى يَأْتِيَ ذَلِكَ الْمَكَانَ فَيُصَلِّي فِيهِ الظُّهْرَ، وَإِذَا أَقْبَلَ مِنْ مَكَّةَ فَإِنْ مَرَّ بِهِ قَبْلَ الصُّبْحِ بِسَاعَةٍ أَوْ مِنْ آخِرِ السَّحَرِ عَرَّسَ حَتَّى يُصَلِّيَ بِهَا الصُّبْحَ‏

اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اس چھوٹی پہاڑی کی طرف نماز پڑھتے جو روحاء کی آخری کنارے پر ہےاور یہ پہاڑی وہاں ختم ہوتی ہے جہاں راستے کا کنارہ ہے اس مسجد کے قریب جو اس کے اور روحاء کے آخری حصے کے درمیان میں ہے مکہ کو جاتے ہوئے۔ اب وہاں ایک مسجد بن گئی ہے، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اس مسجد میں نماز نہیں پڑھتے تھے بلکہ اس کو اپنے بائیں طرف مقابل میں چھوڑ دیتے اور آگے بڑھ کر خود پہاڑی عرق الطیبہ کی طرف نماز پڑھتے تھے۔ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ دوپہر کے ڈھلنے کے بعد روحاء سے چلتے پھر ظہر کی نماز جب تک اس مقام تک نہ پہنچتے نہیں پڑھتے، جب وہاں پہنچتے تو ظہر پڑھتے، اور اگر مکہ سے آتے ہوئے صبح صادق سے تھوڑی دیر پہلے یا سحر کے آخر میں وہاں سے گذرتے تو صبح کی نماز تک وہیں آرام کرتے اور فجر کی نماز پڑھتے۔


وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَنْزِلُ تَحْتَ سَرْحَةٍ ضَخْمَةٍ دُونَ الرُّوَيْثَةِ عَنْ يَمِينِ الطَّرِيقِ، وَوِجَاهَ الطَّرِيقِ فِي مَكَانٍ بَطْحٍ سَهْلٍ، حَتَّى يُفْضِيَ مِنْ أَكَمَةٍ دُوَيْنَ بَرِيدِ الرُّوَيْثَةِ بِمِيلَيْنِ، وَقَدِ انْكَسَرَ أَعْلاَهَا، فَانْثَنَى فِي جَوْفِهَا، وَهِيَ قَائِمَةٌ عَلَى سَاقٍ، وَفِي سَاقِهَا كُثُبٌ كَثِيرَةٌ

اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے نافع سے بیان کیا کہ نبیﷺ ایک بڑے درخت کے نیچے اترتے جو رویثہ کے پاس ہے راستے کے داہنی طرف اور راستے کے سامنے کشادہ نرم ہموار جگہ میں، یہاں تک کہ اس ٹیلے سے پار ہو جاتے جو رویثہ کے راستے سے دو میل کے قریب ہے اس درخت کا اوپر کا حصہ ٹوٹ گیا ہے اور بیچ میں سے دوہرا ہوکر جڑ پر کھڑا ہے اور اس کی جڑ میں بہت سارے ریت کے ٹیلے ہیں۔


وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى فِي طَرَفِ تَلْعَةٍ مِنْ وَرَاءِ الْعَرْجِ وَأَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى هَضْبَةٍ عِنْدَ ذَلِكَ الْمَسْجِدِ قَبْرَانِ أَوْ ثَلاَثَةٌ، عَلَى الْقُبُورِ رَضْمٌ مِنْ حِجَارَةٍ عَنْ يَمِينِ الطَّرِيقِ، عِنْدَ سَلِمَاتِ الطَّرِيقِ، بَيْنَ أُولَئِكَ السَّلِمَاتِ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَرُوحُ مِنَ الْعَرْجِ بَعْدَ أَنْ تَمِيلَ الشَّمْسُ بِالْهَاجِرَةِ، فَيُصَلِّي الظُّهْرَ فِي ذَلِكَ الْمَسْجِدِ‏

اورحضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے نافع سے بیان کیا کہ نبی ﷺنے قریہ عرج کے قریب اس نالے کے کنارے نماز پڑھی جو ہضہ (مدینہ کے راستے میں ایک پہاڑ) کی طرف جاتے ہوئے پڑتا ہے۔ اس مسجد کے پاس دو یا تین قبریں ہیں ، ان قبروں پر اوپر نیچے پتھر رکھے ہوئے ہیں ، راستے کے دائیں جانب ان بڑے پتھروں کے پاس جو راستے میں ہیں ۔ ان کے درمیان میں ہوکر نماز پڑھی ، عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ قریہ عرج سے سورج ڈھلنے کے بعد چلتے اور ظہر اسی مسجد میں آکر پڑھا کرتے تھے۔


وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَزَلَ عِنْدَ سَرَحَاتٍ عَنْ يَسَارِ الطَّرِيقِ، فِي مَسِيلٍ دُونَ هَرْشَى، ذَلِكَ الْمَسِيلُ لاَصِقٌ بِكُرَاعِ هَرْشَى، بَيْنَهُ وَبَيْنَ الطَّرِيقِ قَرِيبٌ مِنْ غَلْوَةٍ، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُصَلِّي إِلَى سَرْحَةٍ، هِيَ أَقْرَبُ السَّرَحَاتِ إِلَى الطَّرِيقِ وَهْىَ أَطْوَلُهُنَّ‏

اورحضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے نافع سے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے راستے کے بائیں جانب ان گھنے درختوں کے پاس قیام کیا جو ہرشی پہاڑ کے نزدیک نشیب میں ہیں۔ یہ ڈھلوان جگہ ہرشی کے ایک کنارے سے ملی ہوئی ہے ۔ یہاں سے عام راستہ تک پہنچنے کےلیے تیر کی مار کا فاصلہ ہے۔حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اس بڑے درخت کی طرف نماز پڑھتے تھے جو ان تمام درختوں میں راستے سے سب سے زیادہ نزدیک ہے اور سب سے لمبا درخت بھی یہی ہے۔


وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَنْزِلُ فِي الْمَسِيلِ الَّذِي فِي أَدْنَى مَرِّ الظَّهْرَانِ، قِبَلَ الْمَدِينَةِ حِينَ يَهْبِطُ مِنَ الصَّفْرَاوَاتِ يَنْزِلُ فِي بَطْنِ ذَلِكَ الْمَسِيلِ عَنْ يَسَارِ الطَّرِيقِ، وَأَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى مَكَّةَ، لَيْسَ بَيْنَ مَنْزِلِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَبَيْنَ الطَّرِيقِ إِلاَّ رَمْيَةٌ بِحَجَرٍ‏

اورحضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے نافع سے بیان کیا کہ نبیﷺ اس نالے میں اترا کرتے تھے جو مرالظہران کے نشیب میں ہے (جس کو اب بطن مرو کہتے ہیں) مدینہ کے سامنے پڑتا ہے صفراوت(وہ ندی نالے اور پہاڑ جو مر الظہران کے بعد آتے ہیں) سے اترتے وقت۔آپﷺ اس نالے کے بالکل نشیب میں اترتے، راستے سے بائیں طرف مکہ کو جاتے ہوئے، آپﷺ جہاں اترا کرتے تھے اس میں اور راستے میں ایک پتھر کے مار کا فاصلہ ہوتا۔


وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَنْزِلُ بِذِي طُوًى وَيَبِيتُ حَتَّى يُصْبِحَ، يُصَلِّي الصُّبْحَ حِينَ يَقْدَمُ مَكَّةَ، وَمُصَلَّى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ذَلِكَ عَلَى أَكَمَةٍ غَلِيظَةٍ، لَيْسَ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي بُنِيَ ثَمَّ، وَلَكِنْ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ عَلَى أَكَمَةٍ غَلِيظَةٍ‏

اورحضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے نافع سے بیان کیا کہ نبیﷺ ذی طویٰ(ایک مقام) میں قیام کرتے اور رات کو وہیں رہتے، اور جب صبح ہوتی تو نماز فجر یہیں پڑھتے مکہ کو جاتے ہوئے۔ اور ذی طویٰ میں آپﷺ ایک سخت ٹیکری پر نماز پڑھتے یہ وہ جگہ نہیں ہے جہاں اب مسجد بن گئی ہے بلکہ اس سے نیچے اتر کر ایک سخت ٹیکری ہے۔


وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم اسْتَقْبَلَ فُرْضَتَىِ الْجَبَلِ الَّذِي بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجَبَلِ الطَّوِيلِ نَحْوَ الْكَعْبَةِ، فَجَعَلَ الْمَسْجِدَ الَّذِي بُنِيَ ثَمَّ يَسَارَ الْمَسْجِدِ بِطَرَفِ الأَكَمَةِ، وَمُصَلَّى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَسْفَلَ مِنْهُ عَلَى الأَكَمَةِ السَّوْدَاءِ، تَدَعُ مِنَ الأَكَمَةِ عَشَرَةَ أَذْرُعٍ أَوْ نَحْوَهَا، ثُمَّ تُصَلِّي مُسْتَقْبِلَ الْفُرْضَتَيْنِ مِنَ الْجَبَلِ الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَ الْكَعْبَةِ‏

اورحضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے نافع سے بیان کیا کہ نبیﷺ نے اس پہاڑ کے دونوں کونوں کی طرف رخ کیا جو آپﷺ کے اور جبل طویل کے درمیان کعبہ کی سمت ہے،آپﷺاس مسجد کو جو اب وہاں تعمیر ہوئی ہے ،اپنی بائیں طرف کرلیتے ٹیلے کے کنارے۔اور نبیﷺکے نماز پڑھنے کی جگہ اس سے نیچے سیاہ ٹیلے پرتھی، ٹیلے سے تقریبا دس ہاتھ چھوڑ کر پہاڑ کی دونوں گھاٹیوں کی جانب رخ کرکے نماز پڑھتے،جو تمہارے اور کعبہ کے درمیان ہے۔

Chapter No: 90

باب سُتْرَةُ الإِمَامِ سُتْرَةُ مَنْ خَلْفَهُ

The Sutra of the Imam is also a Sutra for those who are behind him.

باب: امام کا سترہ مقتدیوں کو بھی کفایت کرتا ہے۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ أَقْبَلْتُ رَاكِبًا عَلَى حِمَارٍ أَتَانٍ، وَأَنَا يَوْمَئِذٍ قَدْ نَاهَزْتُ الاِحْتِلاَمَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي بِالنَّاسِ بِمِنًى إِلَى غَيْرِ جِدَارٍ، فَمَرَرْتُ بَيْنَ يَدَىْ بَعْضِ الصَّفِّ، فَنَزَلْتُ وَأَرْسَلْتُ الأَتَانَ تَرْتَعُ، وَدَخَلْتُ فِي الصَّفِّ، فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ عَلَىَّ أَحَدٌ

Narrated By Ibn 'Abbas : Once I came riding a she-ass when I had just attained the age of puberty. Allah's Apostle was offering the prayer at Mina with no wall in front of him and I passed in front of some of the row. There I dismounted and let my she-ass loose to graze and entered the row and nobody objected to me about it.

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ایک گدھی پر سوار ہوکر آیا ان دنوں میں، میں بالغ ہونے ہی والا تھا اور رسول اللہﷺ (اس وقت) منیٰ میں نماز پڑھا رہے تھےلیکن دیوار آپﷺ کے سامنے نہ تھی، میں صف کے بعض حصے سے گذر کر سواری سے اترا، اور گدھی کو چرنے کےلیے چھوڑ دیا،اور صف میں داخل ہوگیا ، اس پر کسی نے مجھ پر اعتراض نہیں کیا۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا خَرَجَ يَوْمَ الْعِيدِ أَمَرَ بِالْحَرْبَةِ فَتُوضَعُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَيُصَلِّي إِلَيْهَا وَالنَّاسُ وَرَاءَهُ، وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السَّفَرِ، فَمِنْ ثَمَّ اتَّخَذَهَا الأُمَرَاءُ

Narrated By Ibn 'Umar : Whenever Allah's Apostle came out on 'Id day, he used to order that a Harba (a short spear) to be planted in front of him (as a Sutra for his prayer) and then he used to pray facing it with the people behind him and used to do the same while on a journey. After the Prophet , this practice was adopted by the Muslim rulers (who followed his traditions).

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ جب عید کے دن نماز کےلئے نکلتے تو نیزہ( برچھا) کو گھاڑنے کا حکم دیتے ،برچھا آپﷺ کے سامنے گاڑھا جاتا، آپﷺ اس کے سامنے نماز پڑھتے اور لوگ آپﷺ کے پیچھے ہوتے، اور سفر میں بھی آپﷺ ایسا ہی کرتے، حاکموں نے اسی وجہ سے برچھا ساتھ رکھنے کی عادت بنالی ہے۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى بِهِمْ بِالْبَطْحَاءِ ـ وَبَيْنَ يَدَيْهِ عَنَزَةٌ ـ الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ، وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ، تَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ الْمَرْأَةُ وَالْحِمَارُ

Narrated By 'Aun bin Abi Juhaifa : I heard my father saying, "The Prophet led us, and prayed a two-Rak'at Zuhr prayer and then a two-Rak'at 'Asr prayer at Al-Batha' with an 'Anza (planted) in front of him (as a Sutra) while women and donkeys were passing in front of him (beyond that 'Anza)."

عون بن ابی جحیفہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: میں نے اپنے والد (وہب بن عبد اللہ) سے سنا وہ کہتے تھے: نبیﷺ نے بطحاء میں لوگوں کو نماز پڑھائی اور آپﷺ کے سامنے برچھی گاڑھی ہوئی تھی۔ آپﷺ نے (سفر کی وجہ سے ) ظہر کی دو رکعتیں اور عصر کی دو رکعتیں پڑھیں، آپﷺ کے سامنے سے عورتیں گدھے گذر رہے تھے۔

‹ First7891011