Chapter No: 71
باب التَّقَاضِي وَالْمُلاَزَمَةِ فِي الْمَسْجِدِ
Asking a debtor to repay what he owes, and catching the debtor in the masjid
باب: مسجد میں تقاضہ کرنا اور قرضدار کا پیچھا کرنا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ كَعْبٍ، أَنَّهُ تَقَاضَى ابْنَ أَبِي حَدْرَدٍ دَيْنًا كَانَ لَهُ عَلَيْهِ فِي الْمَسْجِدِ، فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا حَتَّى سَمِعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ فِي بَيْتِهِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمَا حَتَّى كَشَفَ سِجْفَ حُجْرَتِهِ فَنَادَى " يَا كَعْبُ ". قَالَ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " ضَعْ مِنْ دَيْنِكَ هَذَا ". وَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَىِ الشَّطْرَ قَالَ لَقَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " قُمْ فَاقْضِهِ ".
Narrated By Ka'b : In the mosque l asked Ibn Abi Hadrad to pay the debts which he owed to me and our voices grew louder. Allah's Apostle heard that while he was in his house. So he came to us raising the curtain of his room and said, "O Ka'b!" I replied, "Labaik, O Allah's Apostle!" He said, "O Ka'b! reduce your debt to one half," gesturing with his hand. I said, "O Allah's Apostle! I have done so." Then Allah's Apostle said (to Ibn Abi Hadrad), "Get up and pay the debt to him."
حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن ابی حدرد پر مسجد میں اپنے قرض کا تقاضا کیا، دونوں کی آوازیں بلند ہوئیں یہاں تک کہ رسول اللہﷺ نے اپنے حجرے میں آوازیں سن لیں آپﷺ پردہ ہٹاکر باہر تشریف لائے اور پکارا اےکعب! کعب رضی اللہ عنہ نے کہا: حاضر ہوں یا رسول اللہﷺ! آپﷺ نے فرمایا: ایسا کرو تم اپنے اس قرض میں سے آدھا چھوڑ دے۔ آپﷺ نے اشارے سے یہ فرمایا، کعب رضی اللہ عنہ نے کہا: جو حکم، میں نے معاف کردیا یا رسول اللہﷺ! تب آپﷺ نے ابن ابی حدرد سے فرمایا: اچھا اٹھو اور اس کا قرض ادا کرو۔
Chapter No: 72
باب كَنْسِ الْمَسْجِدِ وَالْتِقَاطِ الْخِرَقِ وَالْقَذَى وَالْعِيدَانِ
Sweeping (cleaning) of the masajid and removing rags, dirt and sticks from it.
باب: مسجد میں جھاڑو دینا وہاں کے چیتھڑے کوڑا لکڑیاں (کاڑیاں) چُننا۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلاً، أَسْوَدَ ـ أَوِ امْرَأَةً سَوْدَاءَ ـ كَانَ يَقُمُّ الْمَسْجِدَ، فَمَاتَ، فَسَأَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْهُ فَقَالُوا مَاتَ. قَالَ " أَفَلاَ كُنْتُمْ آذَنْتُمُونِي بِهِ دُلُّونِي عَلَى قَبْرِهِ ". ـ أَوْ قَالَ قَبْرِهَا ـ فَأَتَى قَبْرَهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ.
Narrated By Abu Huraira : A black man or a black woman used to sweep the mosque and he or she died. The Prophet asked about her (or him). He was told that she (or he) had died. He said, "Why did you not inform me? Show me his grave (or her grave)." So he went to her (his) grave and offered her (his) funeral prayer."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک سیاہ فام مرد یا عورت مسجد نبوی میں جھاڑو دیا کرتا تھا تو وہ مرگیا ، نبیﷺ نے لوگوں سے اس کا حال پوچھا انہوں نے کہا: وہ مر گیا (یا مر گئی) آپﷺ نے فرمایا: بھلا تم نے مجھے کیوں نہیں بتایا، چلو اب اس مرد(عورت) کی قبر بتلاؤ پھر آپﷺ اس کی قبر پر تشریف لائے پھر اس پر نماز پڑھی۔
Chapter No: 73
باب تَحْرِيمِ تِجَارَةِ الْخَمْرِ فِي الْمَسْجِدِ
The order of banning the trade of alcoholic drinks was issued in the masjid
باب:مسجد میں شراب کی سوداگری کو حرام کہنا۔
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَمَّا أُنْزِلَ الآيَاتُ مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي الرِّبَا، خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَى الْمَسْجِدِ، فَقَرَأَهُنَّ عَلَى النَّاسِ، ثُمَّ حَرَّمَ تِجَارَةَ الْخَمْرِ
Narrated By 'Aisha : When the verses of Surat "Al-Baqara"' about the usury Riba were revealed, the Prophet went to the mosque and recited them in front of the people and then banned the trade of alcohol.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب سود کے بارے میں سورہ بقرہ کی آیتیں اتریں تو نبیﷺ مسجد کی طرف نکلے ان آیتوں کو پڑھ کر لوگوں کو سنایا پھر فرمایا: کہ شراب کی تجارت حرام ہے۔
Chapter No: 74
باب الْخَدَمِ لِلْمَسْجِدِ
Servants for the masjid
باب: مسجد کا خادم مقرر کرنا،
وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ {نَذَرْتُ لَكَ مَا فِي بَطْنِي مُحَرَّرًا} لِلْمَسْجِدِ يَخْدُمُهُ
Ibn Abbas referred to the Verse, "... I have vowed to You what is in my womb to be dedicated for Your services ..." (V.3:35)
اور عبد اللہ بن عباسؓ نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا ( جو آل عمران میں ہے) میں نے اپنے پیٹ کا بچہ تیری نذر کیا محرر کر کے یعنی مسجد کا خادم بنا کے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ وَاقِدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ امْرَأَةً ـ أَوْ رَجُلاً ـ كَانَتْ تَقُمُّ الْمَسْجِدَ ـ وَلاَ أُرَاهُ إِلاَّ امْرَأَةً ـ فَذَكَرَ حَدِيثَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ صَلَّى عَلَى قَبْرِهِ
Narrated By Abu Rafi : Abu Huraira said, "A man or a woman used to clean the mosque." (A sub-narrator said, 'Most probably a woman...') Then he narrated the Hadith of the Prophet where it is mentioned that he offered her funeral prayer at her grave.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت مسجد(نبوی) میں جھاڑو دیا کرتی یا ایک مرد دیا کرتا۔ ابو رافع نے کہا میں سمجھتا ہوں کہ وہ عورت تھی پھر وہی حدیث بیان کی (جو اوپر گزری) کہ نبیﷺ نے اس کی قبر پر نماز جنازہ پڑھی۔
Chapter No: 75
باب الأَسِيرِ أَوِ الْغَرِيمِ يُرْبَطُ فِي الْمَسْجِدِ
To fasten a prisoner or a debtor in the masjid
باب: قیدی یا قرضدار کو مسجد میں باندھ کر رکھنا۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ أَخْبَرَنَا رَوْحٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِنَّ عِفْرِيتًا مِنَ الْجِنِّ تَفَلَّتَ عَلَىَّ الْبَارِحَةَ ـ أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا ـ لِيَقْطَعَ عَلَىَّ الصَّلاَةَ، فَأَمْكَنَنِي اللَّهُ مِنْهُ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَرْبِطَهُ إِلَى سَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، حَتَّى تُصْبِحُوا وَتَنْظُرُوا إِلَيْهِ كُلُّكُمْ، فَذَكَرْتُ قَوْلَ أَخِي سُلَيْمَانَ رَبِّ هَبْ لِي مُلْكًا لاَ يَنْبَغِي لأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي ". قَالَ رَوْحٌ فَرَدَّهُ خَاسِئًا.
Narrated By Abu Huraira : "The Prophet said, "Last night a big demon (afreet) from the Jinns came to me and wanted to interrupt my prayers (or said something similar) but Allah enabled me to overpower him. I wanted to fasten him to one of the pillars of the mosque so that all of you could See him in the morning but I remembered the statement of my brother Solomon (as stated in Qur'an): My Lord! Forgive me and bestow on me a kingdom such as shall not belong to anybody after me (38.35)." The sub narrator Rauh said, "He (the demon) was dismissed humiliated."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبیﷺ فرمایا:گذشتہ رات ایک سرکش جن میرے پاس آیا، یا اسی طرح کی کوئی بات آپﷺنے فرمائی: تاکہ وہ میری نماز میں خلل ڈالے، لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کو میرے قابو میں کردیا اور میں نے چاہا کہ مسجد کے ستونوں میں سے ایک ستون سے اس کو باندھ دوں تاکہ صبح کو تم سب اس کو دیکھتے، پھر مجھ کو اپنے بھائی سلیمان علیہ السلام کی یہ دعا یاد آئی (جو سورہ ص میں ہے) اے میرے رب! مجھ کو ایسی بادشاہت عطا فرما جو میرے بعد کسی کو حاصل نہ ہو۔راوی روح نے کہا: پھر آپﷺ نے اس کو ذلیل کرکے چھوڑ دیا۔
Chapter No: 76
باب الاِغْتِسَالِ إِذَا أَسْلَمَ وَرَبْطِ الأَسِيرِ أَيْضًا فِي الْمَسْجِدِ
To take a bath on embracing Islam and fasten a prisoner in the masjid
باب: اسلام لانے کے وقت غسل کرنا، اور قیدی کو مسجد میں باندھنا
وَكَانَ شُرَيْحٌ يَأْمُرُ الْغَرِيمَ أَنْ يُحْبَسَ إِلَى سَارِيَةِ الْمَسْجِدِ
Shuriah used to order the offender or debtor to be fastened to one of the pillars of the masjid
اور شریح بن حارث کندی (کوفہ کے قاضی) قرضدار کو مسجد کے ستون کے پاس قید کرنے کا حکم دیتے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَيْلاً قِبَلَ نَجْدٍ، فَجَاءَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ يُقَالُ لَهُ ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ، فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " أَطْلِقُوا ثُمَامَةَ ". فَانْطَلَقَ إِلَى نَخْلٍ قَرِيبٍ مِنَ الْمَسْجِدِ، فَاغْتَسَلَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ.
Narrated By Abu Huraira : The Prophet sent some horsemen to Najd and they brought a man called Thumama bin Uthal from Bani Hanifa. They fastened him to one of the pillars of the mosque. The Prophet came and ordered them to release him. He went to a (garden of) date-palms near the mosque, took a bath and entered the, mosque again and said, "None has the right to be worshipped but Allah and Muhammad is His Apostle (i.e. he embraced Islam)."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: نبیﷺ نے کچھ سواروں کو نجد کی طرف بھیجا وہ بنو حنیفہ کے ایک شخص کو پکڑ لائے اس کا نام ثمامہ بن اثال تھا اس کو مسجد کے ستونوں میں سے ایک ستون سے باندھ دیا، پھرنبیﷺ اس کی طرف نکلے، اور ( تیسرے روز) آپﷺ نے فرمایا: ثمامہ کو چھوڑ دو وہ (چھوٹ کر) مسجد کے قریب کھجور کے درخت کے پاس گیا وہاں غسل کیا پھر مسجد میں آیا اور کہنے لگا: میں گواہی دیتا ہوں اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں۔
Chapter No: 77
باب الْخَيْمَةِ فِي الْمَسْجِدِ لِلْمَرْضَى وَغَيْرِهِمْ
To pitch a tent in the masjid for patients, etc.
باب: مسجد میں بیمار وغیرہ کے لئے خیمہ لگانا۔
حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ أُصِيبَ سَعْدٌ يَوْمَ الْخَنْدَقِ فِي الأَكْحَلِ، فَضَرَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَيْمَةً فِي الْمَسْجِدِ لِيَعُودَهُ مِنْ قَرِيبٍ، فَلَمْ يَرُعْهُمْ ـ وَفِي الْمَسْجِدِ خَيْمَةٌ مِنْ بَنِي غِفَارٍ ـ إِلاَّ الدَّمُ يَسِيلُ إِلَيْهِمْ فَقَالُوا يَا أَهْلَ الْخَيْمَةِ، مَا هَذَا الَّذِي يَأْتِينَا مِنْ قِبَلِكُمْ فَإِذَا سَعْدٌ يَغْذُو جُرْحُهُ دَمًا، فَمَاتَ فِيهَا
Narrated By 'Aisha : On the day of Al-Khandaq (battle of the Trench' the medial arm vein of Sa'd bin Mu'ad was injured and the Prophet pitched a tent in the mosque to look after him. There was another tent for Banu Ghaffar in the mosque and the blood started flowing from Sa'd's tent to the tent of Bani Ghaffar. They shouted, "O occupants of the tent! What is coming from you to us?" They found that Sa'd' wound was bleeding profusely and Sa'd died in his tent.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہو ں نے کہا: سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو جنگ خندق میں بازوں کی ایک رگ میں رخم آیا تھا نبیﷺ نے ان کے لیے مسجد میں ایک خیمہ نصب کرادیا تھا تاکہ نزدیک سے ان کی عیادت کی جاسکے، پھر لوگ اس وقت ڈر گئے جب بنو غفار کے خیمے کی طرف سے جو مسجد ہی میں تھا خون بہہ کر ان کی طرف آنے لگا، انہوں نے کہا: اے خیمے والو! یہ کیا ہے جو تمہارے پاس سے بہہ کر ہماری طرف آرہا ہے۔ دیکھا تو سعد رضی اللہ عنہ کے زخم سے خون بہہ رہا ہے آخر وہ اسی سے وفات پاگئے۔
Chapter No: 78
باب إِدْخَالِ الْبَعِيرِ فِي الْمَسْجِدِ لِلْعِلَّةِ
To take the camel inside the masjid if necessary.
باب: ضرورت سے اونٹ کا مسجد کے اندر لانا
وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ طَافَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى بَعِيرٍ
And Ibn Abbas said, "The Prophet (s.a.w) performed the Tawaf while riding a camel."
اور عبداللہ ابن عباس نے کہا نبیﷺ نے اونٹ پر سوار ہو کربیت اللہ کا طواف کیا ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ شَكَوْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنِّي أَشْتَكِي. قَالَ " طُوفِي مِنْ وَرَاءِ النَّاسِ وَأَنْتِ رَاكِبَةٌ ". فَطُفْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي إِلَى جَنْبِ الْبَيْتِ، يَقْرَأُ بِالطُّورِ وَكِتَابٍ مَسْطُورٍ
Narrated By Um Salama : I complained to Allah's Apostle that I was sick. He told me to perform the Tawaf behind the people while riding. So I did so and Allah's Apostle was praying beside the Ka'ba and reciting the Sura starting with "Wat-tur-wa-Kitabinmastur."
حضرت ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں: میں نے رسول اللہﷺ سے بیماری کا شکوہ کیا ( میں نے کہا میں پیدل طواف نہیں کرسکتی) آپﷺنے فرمایا: لوگوں کے پیچھے رہ کر سواری پر طواف کرلو، تو میں نے اونٹ پر سوار ہوکر طواف کیا اور رسول اللہﷺ اس وقت کعبے کے ایک طرف نماز پڑھ رہے تھے آپﷺ سورہ والطور پڑھ رہے تھے۔
Chapter No: 79
باب
Chapter
باب:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسٌ، أَنَّ رَجُلَيْنِ، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم خَرَجَا مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي لَيْلَةٍ مُظْلِمَةٍ، وَمَعَهُمَا مِثْلُ الْمِصْبَاحَيْنِ يُضِيآنِ بَيْنَ أَيْدِيهِمَا، فَلَمَّا افْتَرَقَا صَارَ مَعَ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا وَاحِدٌ حَتَّى أَتَى أَهْلَهُ.
Narrated By Anas bin Malik : Two of the companions of the Prophet departed from him on a dark night and were led by two lights like lamps (going in front of them from Allah as a miracle) lighting the way in front of them, and when they parted, each of them was accompanied by one of these lights till he reached their (respective) houses.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ کے اصحاب میں سے دو شخص اندھیری رات میں نبیﷺ کے پاس سے نکلے، ان دونوں اصحاب کے پاس روشن چراغ کی طرح کوئی چیز تھی جو ان کے آگے آگے روشنی دے رہے تھی، جب وہ ایک دوسرے سے جدا ہوئے تو ہر ایک کے ساتھ ایک ایک چراغ رہ گیا جو گھر تک ساتھ رہا۔
Chapter No: 80
باب الْخَوْخَةِ وَالْمَمَرِّ فِي الْمَسْجِدِ
Al-Khaukhah (a small door) and a path in the masjid.
باب: مسجد میں کھڑکی اور راستہ رکھنا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، قَالَ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ خَطَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " إِنَّ اللَّهَ خَيَّرَ عَبْدًا بَيْنَ الدُّنْيَا وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ، فَاخْتَارَ مَا عِنْدَ اللَّهِ ". فَبَكَى أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ فَقُلْتُ فِي نَفْسِي مَا يُبْكِي هَذَا الشَّيْخَ إِنْ يَكُنِ اللَّهُ خَيَّرَ عَبْدًا بَيْنَ الدُّنْيَا وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ فَاخْتَارَ مَا عِنْدَ اللَّهِ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم هُوَ الْعَبْدَ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ أَعْلَمَنَا. قَالَ " يَا أَبَا بَكْرٍ لاَ تَبْكِ، إِنَّ أَمَنَّ النَّاسِ عَلَىَّ فِي صُحْبَتِهِ وَمَالِهِ أَبُو بَكْرٍ، وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلاً مِنْ أُمَّتِي لاَتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ، وَلَكِنْ أُخُوَّةُ الإِسْلاَمِ وَمَوَدَّتُهُ، لاَ يَبْقَيَنَّ فِي الْمَسْجِدِ باب إِلاَّ سُدَّ إِلاَّ باب أَبِي بَكْرٍ "
Narrated By Abu Said Al-Khudri : The Prophet delivered a sermon and said, "Allah gave a choice to one of (His) slaves either to choose this world or what is with Him in the Hereafter. He chose the latter." Abu Bakr wept. I said lo myself, "Why is this Sheikh weeping, if Allah gave choice to one (of His) slaves either to choose this world or what is with Him in the Here after and he chose the latter?" And that slave was Allah's Apostle himself. Abu Bakr knew more than us. The Prophet said, "O Abu Bakr! Don't weep. The Prophet added: Abu- Bakr has favoured me much with his property and company. If I were to take a Khalil from mankind I would certainly have taken Abu Bakr but the Islamic brotherhood and friendship is sufficient. Close all the gates in the mosque except that of Abu Bakr.
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے خطبہ سنایا تو فرمایا: اللہ پاک نے ایک (اپنے) بندے کو اختیار دیا ہے چاہے دنیا میں رہے چاہے تو اللہ کے پاس رہے اس کو اختیار کرے، سو اس نے وہ پسند کیا جو اللہ کے پاس ہے یہ سن کر حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ رو دیئے میں نے اپنے دل میں کہا: یہ بوڑھا روتا کیوں ہے۔ اس کو کیا غرض کہ اللہ نے اپنے ایک بندے کو دنیا یا آخرت کا دونوں میں سے جس کو وہ چاہے اختیار دے اس نے آخرت کو اختیار کیا۔ (بعد میں مجھ کو معلوم ہوا) کہ بندے سے مراد خود رسول اللہﷺ تھےاور ابو بکر رضی اللہ عنہ ہم سے زیادہ جاننے والے تھے، آپﷺ نے فرمایا: حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ مت روئیے سب لوگوں میں کسی کے مال اور صحبت کا احسان مجھ پر اتنا نہیں جتنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کا ہے، اور اگر میں اپنی امت کے لوگوں میں سے کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بناتا (جانی دوستی تو اللہ کے سوا کسی سے نہیں ہوسکتی) البتہ اس کے بدلے میں اسلام کی برادری اور دوستی کافی ہے، مسجد کے تمام دروازے بند کردئیے جائیں ماسوائے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے دروازے کے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ، سَمِعْتُ يَعْلَى بْنَ حَكِيمٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ عَاصِبٌ رَأْسَهُ بِخِرْقَةٍ، فَقَعَدَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ " إِنَّهُ لَيْسَ مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ أَمَنَّ عَلَىَّ فِي نَفْسِهِ وَمَالِهِ مِنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي قُحَافَةَ، وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنَ النَّاسِ خَلِيلاً لاَتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلاً، وَلَكِنْ خُلَّةُ الإِسْلاَمِ أَفْضَلُ، سُدُّوا عَنِّي كُلَّ خَوْخَةٍ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ غَيْرَ خَوْخَةِ أَبِي بَكْرٍ "
Narrated By Ibn 'Abbas : "Allah's Apostle in his fatal illness came out with a piece of cloth tied round his head and sat on the pulpit. After thanking and praising Allah he said, "There is no one who had done more favour to me with life and property than Abu Bakr bin Abi Quhafa. If I were to take a Khalil, I would certainly have taken Abu- Bakr but the Islamic brotherhood is superior. Close all the small doors in this mosque except that of Abu Bakr."
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ اپنی اس بیماری میں جس میں انتقال فرمایا ایک کپڑے سے سر باندھے ہوئے باہر نکلےپھر منبر پر بیٹھے اللہ کی تعریف بیان کی اور اس کی ثناء پھر فرمایا: لوگوں میں کسی کا احسان اپنی جان اور اپنے مال سے مجھ پر ابوبکر بن ابی قحافہ سے زیادہ نہیں ہے اور اگر میں کسی آدمی کو خلیل بنانے والا ہوتا تو ابو بکر رضی اللہ عنہ کو اپنا خلیل بناتا مگر اسلام کی دوستی بہت اچھی ہے۔دیکھو اس مسجد میں جتنی کھڑکیاں ہیں سب بند کردو ، اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی کھڑکی رہنے دو۔