Chapter No: 41
باب السُّلْطَانُ وَلِيٌّ بِقَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " زَوَّجْنَاكَهَا بِمَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ "
The ruler is regarding as a guardian (of the lady who has no relative to be her guardian) as is inferred from the statement of the Prophet (s.a.w), "We have married her (that lady) to you for what you know of the Quran (by heart)."
باب : بادشاہ بھی ولی ہے کیونکہ نبیﷺ نے فر ما یا ہم نے اس عورت کا نکاح تجھ سے کر دیا اس قرآن کے بدل جو تجھ کو یاد ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ إِنِّي وَهَبْتُ مِنْ نَفْسِي. فَقَامَتْ طَوِيلاً فَقَالَ رَجُلٌ زَوِّجْنِيهَا، إِنْ لَمْ تَكُنْ لَكَ بِهَا حَاجَةٌ. قَالَ " هَلْ عِنْدَكَ مِنْ شَىْءٍ تُصْدِقُهَا ". قَالَ مَا عِنْدِي إِلاَّ إِزَارِي. فَقَالَ " إِنْ أَعْطَيْتَهَا إِيَّاهُ جَلَسْتَ لاَ إِزَارَ لَكَ، فَالْتَمِسْ شَيْئًا ". فَقَالَ مَا أَجِدُ شَيْئًا. فَقَالَ " الْتَمِسْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدِ ". فَلَمْ يَجِدْ. فَقَالَ " أَمَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ شَىْءٌ ". قَالَ نَعَمْ سُورَةُ كَذَا وَسُورَةُ كَذَا لِسُوَرٍ سَمَّاهَا. فَقَالَ " زَوَّجْنَاكَهَا بِمَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ "
Narrated By Sahl bin Sad : A woman came to Allah's Apostle and said, "I present myself (to you) (for marriage). She stayed for a long while, then a man said, "If you are not in need of her then marry her to me." The Prophet said, "Have you got anything m order to pay her Mahr?" He said, "I have nothing with me except my Izar (waist sheet)." The Prophet said, "If you give her your Izar, you will have no Izar to wear, (so go) and search for something. He said, "I could not find anything." The Prophet said, "Try (to find something), even if it were an iron ring But he was not able to find (even that) The Prophet said (to him). "Do you memorize something of the Qur'an?" "Yes. ' he said, "such Sura and such Sura," naming those Suras The Prophet said, "We have married her to you for what you know of the Qur'an (by heart)."
حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ایک عورت رسول اللہ ﷺکے پاس آئی اور عرض کی :میں اپنے آپ کو آپ کے لیے ہبہ کرتی ہوں۔ پھر وہ دیر تک کھڑی رہی۔ اتنے میں ایک شخص نے کہا کہ اگر آپ کو اس کی ضرورت نہ ہو تو اس کا نکاح مجھ سے فرما دیں۔ آپﷺنے دریافت فرمایا : تمہارے پاس انہیں مہر دینے کے لیے کوئی چیز ہے؟ اس نے کہا: میرے پاس اس تہبند کے سوا اور کچھ نہیں۔ نبی ﷺنے فرمایا : اگر تم اپنا یہ تہبند اس کو دے دو گے تو تمہارے پاس پہننے کے لیے کچھ بھی نہیں رہے گا۔ کوئی اور چیز تلاش کر لو۔ اس شخص نے کہا : میرے پاس کچھ بھی نہیں۔ آپ ﷺنے فرمایا : کچھ تو تلاش کرو، ایک لوہے کی انگوٹھی ہی سہی! اسے وہ بھی نہیں ملی تو نبی ﷺنے فرمایا۔ کیا تجھے کچھ قرآن یاد ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں! فلاں فلاں سورتیں ہیں، ان سورتوں کا انہوں نے نام لیا۔ نبی ﷺنے فرمایا :پھر ہم نے تیرا نکاح اس عورت سے ان سورتوں کے بدلے کیا جو تم کو یاد ہیں۔
Chapter No: 42
باب لاَ يُنْكِحُ الأَبُ وَغَيْرُهُ الْبِكْرَ وَالثَّيِّبَ إِلاَّ بِرِضَاهَا
The father or the guardian cannot give a virgin or matron in marriage without her consent.
باب : باپ یا کوئی دوسرا ولی نہ کنواری کا نکاح بے اس کی رضا مندی کے کر سکتا ہے نہ ثیبہ کا۔
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، حَدَّثَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ تُنْكَحُ الأَيِّمُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ وَلاَ تُنْكَحُ الْبِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ ". قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ إِذْنُهَا قَالَ " أَنْ تَسْكُتَ "
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "A matron should not be given in marriage except after consulting her; and a virgin should not be given in marriage except after her permission." The people asked, "O Allah's Apostle! How can we know her permission?" He said, "Her silence (indicates her permission)."
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے فرمایا : بیوہ عورت کا نکاح اس وقت تک نہ کیا جائے جب تک اس سے پوچھ نہ لیاجائے اور کنواری عورت کا نکاح اس وقت تک نہ کیا جائے جب تک اس کی اجازت نہ لی جائے۔ صحابہ نے عرض کی: یا رسول اللہ! کنواری کی اجازت کس طرح ہوگی؟ نبی ﷺنے فرمایا : اس کی صورت یہ ہے کہ(نکاح کے وقت ) وہ خاموش رہ جائے، یہی اس کی اجازت ہے۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ طَارِقٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو، مَوْلَى عَائِشَةَ عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْبِكْرَ تَسْتَحِي. قَالَ " رِضَاهَا صَمْتُهَا ".
Narrated By 'Aisha : I said, "O Allah's Apostle! A virgin feels shy." He said, "Her consent is (expressed by) her silence."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ! کنواری لڑکی (کہتے ہوئے) شرماتی ہے۔ نبیﷺنے فرمایا : اس کا خاموش ہو جانا ہی اس کی رضا مندی ہے۔
Chapter No: 43
باب إِذَا زَوَّجَ ابْنَتَهُ وَهْىَ كَارِهَةٌ فَنِكَاحُهُ مَرْدُودٌ
If a man gives his daughter in marriage while she is averse to it (in disagreement), then such marriage is invalid.
باب : اگر کسی شخص نے اپنی بیٹی کا ( کنواری ہویا ثیبہ) جبرا نکاح کر دیا اور وہ اس نکاح سے نا راض تھی تو نکاح با طل ہوگا۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَمُجَمِّعٍ، ابْنَىْ يَزِيدَ بْنِ جَارِيَةَ عَنْ خَنْسَاءَ بِنْتِ خِذَامٍ الأَنْصَارِيَّةِ، أَنَّ أَبَاهَا، زَوَّجَهَا وَهْىَ ثَيِّبٌ، فَكَرِهَتْ ذَلِكَ فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرَدَّ نِكَاحَهُ
Narrated By Khansa bint Khidam Al-Ansariya : That her father gave her in marriage when she was a matron and she disliked that marriage. So she went to Allah's Apostle and he declared that marriage invalid.
حضرت خنساء بنت خدام انصاریہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ ان کے والد نے ان کا نکاح کر دیا جبکہ وہ ثیبہ(بیوہ) تھیں، انہیں یہ نکاح منظور نہیں تھا، اس لیے رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضر ہوئیں، نبی ﷺنے اس کا نکاح کا فسخ کر ڈالا۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى، أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ وَمُجَمِّعَ بْنَ يَزِيدَ حَدَّثَاهُ أَنَّ رَجُلاً يُدْعَى خِذَامًا أَنْكَحَ ابْنَةً لَهُ. نَحْوَهُ
Narrated By Abdur-Rahman bin Yazid and Majammi bin Yazid : The same Hadith above: A man called Khidam married a daughter of his (to somebody) against her consent.
حضرت عبدالرحمٰن بن یزید اور مجمع بن یزید سے روایت ہے کہ خدام نامی ایک شخص نے اپنی بیٹی کا نکاح کر دیا تھا۔ پھر پچھلی حدیث کی طرح بیان کیا۔
Chapter No: 44
باب تَزْوِيجِ الْيَتِيمَةِ
The giving of an orphan girl in marriage.
باب : یتیم لڑکی کا نکاح کر دینا
لِقَوْلِ اللهِ {وَإِنْ خِفْتُمْ أَنْ لاَ تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا}، إِذَا قَالَ لِلْوَلِيِّ زَوِّجْنِي فُلاَنَةَ. فَمَكِثَ سَاعَةً أَوْ قَالَ مَا مَعَكَ فَقَالَ مَعِي كَذَا وَكَذَا. أَوْ لَبِثَا ثُمَّ قَالَ زَوَّجْتُكَهَا. فَهْوَ جَائِزٌ. فِيهِ سَهْلٌ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
According to the Statement of Allah, "If you fear that you shall not be able to deal justly with the orphan girls, then marry (other) ..." (V.4:3)
And if somebody says to guardian (of a woman), "Marry me to so-and-so," and the guardian remained silent or said to him, "What have you got?" And the other said, "I have so much and so much (Mahr)," or kept quiet, and then the guardian said, "I have married her to you," then the marriage is valid. This narration was told by Sahl on the authority of the Prophet (s.a.w).
کیونکہ اللہ تعالٰی نے سورۃ النسآء میں فرمایا اگر تم ڈرو کہ یتیم لڑکیوں کے حق میں انصاف نہ کر سکو گے تو دوسری عورتوں سے جو تم کو بھلی لگیں نکاح کر لو۔ اگر کسی شخص نے یتیم لڑکی کے ولی سے کہا میرا نکاح اس لڑکی سے کر دو۔ ولی ایک گھڑی تک خاموش رہا یا ولی نے پوچھا تیرے پاس کیا کیا جائیداد ہےوہ کہنے لگا فلاں فلاں جائیداد یا دونوں خاموش رہے۔ اس کے بعد ولی نے کہا اس کا نکاح تجھ سے کر دیا تو نکاح جائز ہو گا۔ اور اس باب میں سہل کی حدیث ہے نبیﷺ سے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ،. وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَ لَهَا يَا أُمَّتَاهْ {وَإِنْ خِفْتُمْ أَنْ لاَ تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى} إِلَى {مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ} قَالَتْ عَائِشَةُ يَا ابْنَ أُخْتِي هَذِهِ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا، فَيَرْغَبُ فِي جَمَالِهَا وَمَالِهَا، وَيُرِيدُ أَنْ يَنْتَقِصَ مِنْ صَدَاقِهَا، فَنُهُوا عَنْ نِكَاحِهِنَّ. إِلاَّ أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ فِي إِكْمَالِ الصَّدَاقِ وَأُمِرُوا بِنِكَاحِ مَنْ سِوَاهُنَّ مِنَ النِّسَاءِ، قَالَتْ عَائِشَةُ اسْتَفْتَى النَّاسُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعْدَ ذَلِكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ {وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ} إِلَى {وَتَرْغَبُونَ} فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُمْ فِي هَذِهِ الآيَةِ أَنَّ الْيَتِيمَةَ إِذَا كَانَتْ ذَاتَ مَالٍ وَجَمَالٍ، رَغِبُوا فِي نِكَاحِهَا وَنَسَبِهَا وَالصَّدَاقِ، وَإِذَا كَانَتْ مَرْغُوبًا عَنْهَا فِي قِلَّةِ الْمَالِ وَالْجَمَالِ، تَرَكُوهَا وَأَخَذُوا غَيْرَهَا مِنَ النِّسَاءِ ـ قَالَتْ ـ فَكَمَا يَتْرُكُونَهَا حِينَ يَرْغَبُونَ عَنْهَا، فَلَيْسَ لَهُمْ أَنْ يَنْكِحُوهَا إِذَا رَغِبُوا فِيهَا، إِلاَّ أَنْ يُقْسِطُوا لَهَا وَيُعْطُوهَا حَقَّهَا الأَوْفَى مِنَ الصَّدَاقِ.
Narrated By 'Ursa bin Az-Zubair : That he asked 'Aisha, saying to her, "O Mother! (In what connection was this Verse revealed):
'If you fear that you shall not be able to deal justly with orphan girls (to the end of the verse) that your right hands possess?" (4.3) 'Aisha said, "O my nephew! It was about the female orphan under the protection of her guardian who was interested in her beauty and wealth and wanted to marry her with a little or reduced Mahr. So such guardians were forbidden to marry female orphans unless they deal with them justly and give their full Mahr; and they were ordered to marry women other than them." 'Aisha added, "(Later) the people asked Allah's Apostle, for instructions, and then Allah revealed: 'They ask your instruction concerning the women... And yet whom you desire to marry.' (4.127) So Allah revealed to them in this Verse that-if a female orphan had wealth and beauty, they desired to marry her and were interested in her noble descent and the reduction of her Mahr; but if she was not desired by them because of her lack in fortune and beauty they left her and married some other woman. So, as they used to leave her when they had no interest in her, they had no right to marry her if they had the desire to do so, unless they deal justly with her and gave her a full amount of Mahr."
حضرت عروہ سے مروی ہے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا اے ام المؤمنین!اس آیت کا کیا حکم بیان ہوا ہے ؟ «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى» اور اگر تمہیں خوف ہو کہ یتیم لڑکیوں کے بارے میں تم انصاف نہیں کرسکوگے۔ «ما ملكت أيمانكم» تک حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اے میرے بھانجے! مذکورہ آیت میں اس یتیم لڑکی کا حکم بیان ہوا ہے جو اپنے ولی کی پرورش میں ہو اور اس کا ولی اس کی خوبصورتی اور مالداری کی وجہ سے اس میں دلچسپی رکھتا ہو کہ وہ اس سے نکاح کرلیے لیکن اس کا حق مہر پورا پورا ادا نہ کرے۔ ایسے ولی کو اپنی زیر کفالت یتیم لڑکی سے نکاح کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ البتہ اس صورت میں ان سے نکاح کرنے کی اجازت ہے جب وہ ان کا حق مہر انصاف کے ساتھ پورا پورا ادا کریں۔ اگر وہ ایسا نہ کریں تو انہیں زیر کفالت بچیوں کے علاوہ دوسری عورتوں سے نکاح کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ لوگوں نے رسول اللہﷺسے اس کے بعد سوال کیا تو اللہ تعالیٰ نے سورۃ نساء میں آیت «ويستفتونك في النساء» سے «وترغبون أن تنكحوهن» تک نازل کی۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے یہ بیان کیا ہے کہ یتیم بچیاں ! اگر خوبصورت اور مالدار ہوں تو ان سے نکاح او ران کے نسب میں دلچسپی رکھتے ہیں اور پورا پورا حق مہر ادا کرکے ان سے نکاح کرلیتے ہیں ، اور اگر ان میں حسن کی کمی اور مال کی قلت ہو تو پھر ان کی طرف رغبت نہیں ہوتی بلکہ انہیں چھوڑ کر دوسری عورتوں سے نکاح کرلیتے ہیں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آیت کا مطلب یہ ہے: جیسے وہ اس وقت یتیم بچی کو چھوڑ دیتے ہیں جب وہ نادار ہو اور خوبصورت نہ ہو ایسے ہی انہیں اس وقت بھی چھوڑ دینا چاہیے جب وہ مالدار اور خوبصورت ہو ، البتہ اگر اس کے حق میں انصاف کریں اور حق مہر پورا پورا ادا کریں تو اس سے نکاح کرسکتے ہیں۔
Chapter No: 45
باب إِذَا قَالَ الْخَاطِبُ لِلْوَلِيِّ زَوِّجْنِي فُلاَنَةَ فَقَالَ:قَدْ زَوَّجْتُكَ بِكَذَا وَكَذَا. جَازَ النِّكَاحُ، وَإِنْ لَمْ يَقُلْ لِلزَّوْجِ أَرَضِيتَ أَوْ قَبِلْتَ؟
If the suitor says (to the guardian of a woman), "Marry me to so-and-so," and the guardian says, "I have married her to you for such and such amount of Mahr," then the marriage is valid even if he does not ask the husband, "Have you agreed or have you accepted?"
باب : اگر کسی مرد نے لڑکی کے ولی سے کہا میرا نکاح اس لڑکی سے کر دے۔ اس نے کہا میں نے اتنے مہر پر تیرا نکاح اس سے کر دیا تو نکاح ہو گیا پھر مرد سے یہ نہ پوچھے کہ تو راضی ہوا یا تو نے قبول کیا یا نہیں
(اس باب میں سہل کی روایت ہے رسول اللہﷺ سے)۔
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ، أَنَّ امْرَأَةً، أَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَعَرَضَتْ عَلَيْهِ نَفْسَهَا فَقَالَ " مَا لِي الْيَوْمَ فِي النِّسَاءِ مِنْ حَاجَةٍ ". فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ زَوِّجْنِيهَا. قَالَ " مَا عِنْدَكَ ". قَالَ مَا عِنْدِي شَىْءٌ. قَالَ " أَعْطِهَا وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ ". قَالَ مَا عِنْدِي شَىْءٌ. قَالَ " فَمَا عِنْدَكَ مِنَ الْقُرْآنِ ". قَالَ عِنْدِي كَذَا وَكَذَا. قَالَ " فَقَدْ مَلَّكْتُكَهَا بِمَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ "
Narrated By Sahl : A woman came to the Prophet,, and presented herself to him (for marriage). He said, "I am not in need of women these days." Then a man said, "O Allah's Apostle! Marry her to me." The Prophet asked him, "What have you got?" He said, "I have got nothing." The Prophet said, "Give her something, even an iron ring." He said, "I have got nothing." The Prophet asked (him), "How much of the Qur'an do you know (by heart)?" He said, "So much and so much." The Prophet said, "I have married her to you for what you know of the Qur'an."
حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئی اور اپنے آپ کو آپﷺسے نکاح کے لیے پیش کیا۔ نبی ﷺنے فرمایا : مجھے آج کسی عورت کی ضرورت نہیں ہے۔ اس پر ایک صحابی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ان کا نکاح مجھ سے کر دیجیئے گا۔ نبی ﷺنے دریافت فرمایا : تمہارے پاس کیا ہے؟ انہوں نے کہا : میرے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے۔ نبی ﷺنے فرمایا: اس عورت کو کچھ نہ کچھ دو، خواہ لوہے کی ایک انگوٹھی ہی سہی۔ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ نبیﷺنے پوچھا: تم نے قرآن کتنا یاد ہے؟ عرض کیا فلاں فلاں سورتیں یاد ہیں۔ نبیﷺنے فرمایا : پھر میں نے انہیں تمہارے نکاح میں دے دیا اس قرآن کے بدلے جو تمہیں یاد ہے۔
Chapter No: 46
باب لاَ يَخْطُبُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، حَتَّى يَنْكِحَ أَوْ يَدَعَ
None should ask for the hand of a lady who is already engaged to his brother (Muslim), but one should wait till the first suitor marries her or leaves her.
باب : کسی مسلمان بھائی نے ایک عورت کو پیغام بھیجا تو دوسرا شخص اس جو پیغام نہ بھیجے جب تک وہ اس سے نکاح کرے یا پیام چھوڑ دے منگنی توڑ دے
حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ سَمِعْتُ نَافِعًا، يُحَدِّثُ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ كَانَ يَقُولُ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَبِيعَ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَلاَ يَخْطُبَ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، حَتَّى يَتْرُكَ الْخَاطِبُ قَبْلَهُ، أَوْ يَأْذَنَ لَهُ الْخَاطِبُ
Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet decreed that one should not try to cancel a bargain already agreed upon between some other persons (by offering a bigger price). And a man should not ask for the hand of a girl who is already engaged to his Muslim brother, unless the first suitor gives her up, or allows him to ask for her hand.
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے منع فرمایا ہے کہ کوئی کسی کے بھاؤ پر بھاؤ لگائے ۔ اور (اس سے بھی منع فرمایا کہ) کوئی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام بھیجے یہاں تک کہ وہ پیغام دینے والا اس سے ترک نہ کردے یا وہ اسے اجازت نہ دے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ الأَعْرَجِ، قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ يَأْثُرُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلاَ تَجَسَّسُوا، وَلاَ تَحَسَّسُوا، وَلاَ تَبَاغَضُوا، وَكُونُوا إِخْوَانًا ".
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Beware of suspicion (about others), as suspicion is the falsest talk, and do not spy upon each other, and do not listen to the evil talk of the people about others' affairs, and do not have enmity with one another, but be brothers.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ نبیﷺسے بیان کرتے ہیں کہ آپﷺنے فرمایا: بدگمانی سے بچو، کیونکہ بدگمانی جھوٹی بات ہے ۔ اور جاسوسی نہ کرو اور نہ کسی کی ٹوہ ہی میں لگے رہو۔ ایک دوسرے سے بغض بھی نہ رکھو ، بلکہ بھائی بھائی بن کر رہو۔
"وَلاَ يَخْطُبُ الرَّجُلُ عَلى خِطْبَةِ أَخِيْهِ حَتَّى يَنْكِحَ أَوْ يَتْرُكُ"
And none should ask for the hand of a girl who is already engaged to his (Muslim) brother, but one should wait till the first suitor marries her or leaves her."
اور کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نہ بھیجے یہاں تک کہ وہ نکاح کرے یا چھوڑ دے۔
Chapter No: 47
باب تَفْسِيرِ تَرْكِ الْخِطْبَةِ
(What is said regarding) the meaning of the cancelling of the engagement.
باب : پیغام چھوڑ دینے کی وجہ بیان کرنا
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يُحَدِّثُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حِينَ تَأَيَّمَتْ حَفْصَةُ قَالَ عُمَرُ لَقِيتُ أَبَا بَكْرٍ فَقُلْتُ إِنْ شِئْتَ أَنْكَحْتُكَ حَفْصَةَ بِنْتَ عُمَرَ. فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ ثُمَّ خَطَبَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ إِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَرْجِعَ إِلَيْكَ فِيمَا عَرَضْتَ إِلاَّ أَنِّي قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَدْ ذَكَرَهَا فَلَمْ أَكُنْ لأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَلَوْ تَرَكَهَا لَقَبِلْتُهَا. تَابَعَهُ يُونُسُ وَمُوسَى بْنُ عُقْبَةَ وَابْنُ أَبِي عَتِيقٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ
Narrated By Abdullah bin Umar : "When Hafsa became a widow," Umar said, "I met Abu Bakr and said to him, 'If you wish I will marry Hafsa bint 'Umar to you.' I waited for a few days then Allah's Apostle asked for her hand. Later Abu Bakr met me and said, 'Nothing stopped me from returning to you concerning your offer except that I knew that Allah's Apostle had mentioned (his wish to marry) her, and I could never let out the secret of Allah's Apostle. If he had left her, I would have accepted her.'"
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے کہا: جب حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا بیوہ ہوگئیں تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان سے کہا: اگر تم چاہو تو میں اپنی بیٹی حفصہ کا نکاح آپ سے کردیتا ہوں۔ میں کئی راتیں آپ کی طرف سے جواب کا منتظر رہا، اس دوران رسول اللہ ﷺنے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کا پیغام بھیجا۔اس کے بعد حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی تو فرمانے لگے: یقینا تمہاری پیش کش کے جواب میں کوئی چیز حائل نہ تھی ماسوائے اس کے کہ مجھے رسول اللہ ﷺکے بارے میں علم تھا کہ آپ ایک مرتبہ حضرت حفصہ کا ذکر فرمارہے تھے اور میں آپ کے راز کو افشا نہیں کرنا چاہتا تھا ، اگر آپﷺچھوڑ دیتے تو میں آپ کی پیش کش قبول کرلیتا۔یونس ، موسیٰ بن عقبہ اور ابن ابی عتیق نے زہری سے روایت کرنے میں شعیب کی متابعت کی ہے۔
Chapter No: 48
باب الْخُطْبَةِ
Al-Khutba (for Nikah).
باب : (عقد سے پہلے) نکاح کا خطبہ پڑھنا
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ جَاءَ رَجُلاَنِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَخَطَبَا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ لَسِحْرًا "
Narrated By Ibn 'Umar : Two men came from the east and delivered speeches, and the Prophet said, "Some eloquent speech has the in fluency of magic (e.g., some people refuse to do something and then a good eloquent speaker addresses them and then they agree to do that very thing after his speech)."
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، انہوں نے بیان کیا کہ دو آدمی مدینہ کے مشرق کی جانب سے آئے، ان دونوں نے مؤثر خطبہ پڑھا تو نبی ﷺنے اس پر فرمایا : بعض بیان میں جادو کا اثر ہوتا ہے ۔
Chapter No: 49
باب ضَرْبِ الدُّفِّ فِي النِّكَاحِ وَالْوَلِيمَةِ
Beating the tambourine during the Nikkah and the Walima.
با ب: نکاح میں اور ولیمہ کی دعوت میں باجا بجانا
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ ذَكْوَانَ، قَالَ قَالَتِ الرُّبَيِّعُ بِنْتُ مُعَوِّذٍ ابْنِ عَفْرَاءَ. جَاءَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَدَخَلَ حِينَ بُنِيَ عَلَىَّ، فَجَلَسَ عَلَى فِرَاشِي كَمَجْلِسِكَ مِنِّي، فَجَعَلَتْ جُوَيْرِيَاتٌ لَنَا يَضْرِبْنَ بِالدُّفِّ وَيَنْدُبْنَ مَنْ قُتِلَ مِنْ آبَائِي يَوْمَ بَدْرٍ، إِذْ قَالَتْ إِحْدَاهُنَّ وَفِينَا نَبِيٌّ يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ. فَقَالَ " دَعِي هَذِهِ، وَقُولِي بِالَّذِي كُنْتِ تَقُولِينَ ".
Narrated By Ar-Rabi' : (The daughter of Muawwidh bin Afra) After the consummation of my marriage, the Prophet came and sat on my bed as far from me as you are sitting now, and our little girls started beating the tambourines and reciting elegiac verses mourning my father who had been killed in the battle of Badr. One of them said, "Among us is a Prophet who knows what will happen tomorrow." On that the Prophet said, "Leave this (saying) and keep on saying the verses which you had been saying before."
حضرت خالد بن ذکوان سے مروی ہے وہ حضرت ربیع بنت معوذ ابن عفراء رضی اللہ عنہا سے بیان کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب میری رخصتی ہوئی تو نبی ﷺتشریف لائے اور میرے بستر پر بیٹھے اسی طرح جیسے تم اس وقت میرے پاس بیٹھے ہوئے ہو۔ پھر ہمارے یہاں کی کچھ لڑکیاں دف بجانے لگیں اور میرے آباء جو غزوۂ بدر میں شہید ہوچکے تھے۔ان کا مرثیہ پڑھنے لگیں۔ ان میں سے ایک لڑکی نےاچانک کہہ دیا : ہم ہم میں ایک نبی ہے جو ان باتوں کی خبر رکھتے ہے جو کچھ کل ہونے والی ہیں۔ نبی ﷺنے فرمایا کہ یہ چھوڑ دو۔ اس کے سوا جو کچھ تم پڑھ رہی تھیں وہ پڑھو۔
Chapter No: 50
باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {وَآتُوا النِّسَاءَ صَدُقَاتِهِنَّ نِحْلَةً}
The Statement of Allah, "And give to the women their Mahr with a good heart ..." (V.4:4)
باب : اللہ تعالٰی کا یہ فرمانا تم عورتوں کا مہر خوشی خوشی دے ڈالو
وَكَثْرَةِ الْمَهْرِ، وَأَدْنَى مَا يَجُوزُ مِنَ الصَّدَاقِ، وَقَوْلِهِ تَعَالَى {وَآتَيْتُمْ إِحْدَاهُنَّ قِنْطَارًا فَلاَ تَأْخُذُوا مِنْهُ شَيْئًا} وَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ {أَوْ تَفْرِضُوا لَهُنَّ} وَقَالَ سَهْلٌ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ "
And what are the maximum and minimum amounts of money to be paid as Mahr.
And the Statement of Allah, "If you have given one of them a cantar (of gold) as Mahr take not the least bit of it, back." (V.4:20) And also the Statement of Allah, "Nor appointed to them their Mahr." (V.2:236)
And Sahl said, "The Prophet (s.a.w) (to a man), 'You should bring even an iron ring (as Mahr).'"
اور مہر بہت باندھنے کا بیان اور کم سے کم کتنا مہر ہو سکتا ہے اور اللہ تعالٰی کا (سورۃ النسآء میں) یہ فرمانا اگر تم نے عورتوں کو ڈھیر کا ڈھیر مال دے دیا ہو جب بھی ان سے واپس نہ لو اور اللہ تعالٰی نے (سورۃ البقرۃ) فرمایا یا تم ان کے لئے کچھ مہر مقرر کر چکے ہو اور سہل بن سعد ساعدیؓ نے کہا نبیﷺ نے اس شخص سے فرمایا کچھ تو ڈھونڈ کر لا لوہے کی ایک انگوٹھی ہی سہی۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، تَزَوَّجَ امْرَأَةً عَلَى وَزْنِ نَوَاةٍ، فَرَأَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَشَاشَةَ الْعُرْسِ فَسَأَلَهُ فَقَالَ إِنِّي تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً عَلَى وَزْنِ نَوَاةٍ. وَعَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً عَلَى وَزْنِ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ.
Narrated By Anas : Abdur Rahman bin 'Auf married a woman and gave her gold equal to the weight of a date stone (as Mahr). When the Prophet noticed the signs of cheerfulness of the marriage (on his face) and asked him about it, he said, "I have married a woman and gave (her) gold equal to a date stone in weight (as Mahr)."
حضرت انس رضی اللہ عنہ سےمروی ہے کہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے ایک خاتون سے ایک گٹھلی کے وزن کے برابر (سونے کے عوض) نکاح کیا۔ پھر نبیﷺشادی کی خوشی ان میں دیکھی تو ان سے پوچھا۔ انہوں نے کہا: میں نے ایک عورت سے ایک گٹھلی کے برابر (سونے کے عوض)نکاح کیا ہے ۔
حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے یہ روایت اس طرح نقل کی ہے کہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے ایک عورت سےایک گٹھلی کے وزن کے برابر سونے پر نکاح کیا تھا۔