Chapter No: 61
باب الْبِنَاءِ فِي السَّفَرِ
The consummation of marriage during a journey.
باب : سفر میں نئی دلہن سے صحبت کرنا
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ أَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ خَيْبَرَ وَالْمَدِينَةِ ثَلاَثًا يُبْنَى عَلَيْهِ بِصَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَىٍّ فَدَعَوْتُ الْمُسْلِمِينَ إِلَى وَلِيمَتِهِ، فَمَا كَانَ فِيهَا مِنْ خُبْزٍ وَلاَ لَحْمٍ، أَمَرَ بِالأَنْطَاعِ فَأُلْقِيَ فِيهَا مِنَ التَّمْرِ وَالأَقِطِ وَالسَّمْنِ فَكَانَتْ وَلِيمَتَهُ، فَقَالَ الْمُسْلِمُونَ إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ أَوْ مِمَّا مَلَكَتْ يَمِينُهُ فَقَالُوا إِنْ حَجَبَهَا فَهْىَ مِنْ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ، وَإِنْ لَمْ يَحْجُبْهَا فَهْىَ مِمَّا مَلَكَتْ يَمِينُهُ فَلَمَّا ارْتَحَلَ وَطَّى لَهَا خَلْفَهُ وَمَدَّ الْحِجَابَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ النَّاسِ
Narrated By Anas : The Prophet stayed for three days at a place between Khaibar and Medina, and there he consummated his marriage with Safiyya bint Huyay. I invited the Muslims to a banquet which included neither meat nor bread. The Prophet ordered for the leather dining sheets to be spread, and then dates, dried yogurt and butter were provided over it, and that was the Walima (banquet) of the Prophet. The Muslims asked whether Safiyya would be considered as his wife or as a slave girl of what his right hands possessed. Then they said, "If the Prophet screens her from the people, then she Is the Prophet's wife but if he does not screen her, then she is a slave girl." So when the Prophet proceeded, he made a place for her (on the camel) behind him and screened her from people.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے مدینہ اور خیبر کے درمیان (راستہ میں) تین دن تک قیام کیا اور وہاں ام المؤمنین صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کے ساتھ خلوت کی۔ میں نے مسلمانوں کو نبیﷺکے ولیمہ پر بلایا لیکن اس دعوت میں روٹی اور گوشت نہیں تھا۔ آپ نے دستر خوان بچھانے کا حکم دیا اور اس پر کھجور، پنیر اور گھی رکھ دیا گیا اور یہی نبی ﷺکا ولیمہ تھا۔ مسلمانوں نے صفیہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں (کہا کہ) امہات المؤمنین میں سے ہیں یا نبی ﷺنے انہیں لونڈی ہی رکھا ہے(کیونکہ وہ بھی جنگ خیبر کے قیدیوں میں سے تھیں۔ اس پر بعض نے کہا کہ اگر آپ ﷺان کے لیے پردہ کرائیں گے پھر تو وہ امہات المؤمنین میں سے ہیں اور اگر آپ ان کے لیے پردہ نہ کرائیں گے تو پھر وہ لونڈی کی حیثیت سے ہیں۔ جب سفر ہوا تو نبی ﷺنے ان کے لیے اپنی سواری پر پیچھے جگہ بنائی اور لوگوں کے اور ان کے درمیان پردہ ڈلوایا۔
Chapter No: 62
باب الْبِنَاءِ بِالنَّهَارِ بِغَيْرِ مَرْكَبٍ وَلاَ نِيرَانٍ
Consummation of marriage during the daytime without a marriage procession or lighting of fires.
باب : دلہا کا دلہن کے پاس یا دلہن کا دلہا کے پاس دن کو آنا۔ سواری یا روشنی کی کوئی ضرورت نہیں
حَدَّثَنِي فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ تَزَوَّجَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَأَتَتْنِي أُمِّي فَأَدْخَلَتْنِي الدَّارَ، فَلَمْ يَرُعْنِي إِلاَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ضُحًى
Narrated By 'Aisha : When the Prophet married me, my mother came to me and made me enter the house (of the Prophet) and nothing surprised me but the coming of Allah's Apostle to me in the forenoon.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے مجھ سے شادی کی تھی۔ میری والدہ میرے پاس آئیں اور تنہا مجھے ایک گھر میں داخل کر دیا۔ وہاں مجھے کسی چیز سے گھبراہٹ نہ ہوئی ، سوائے رسول اللہ ﷺکے کہ آپ اچانک ہی میرے پاس چاشت کے وقت آ ئے (اور مجھ سے خلوت فرمائی)
Chapter No: 63
باب الأَنْمَاطِ وَنَحْوِهَا لِلنِّسَاءِ
The Anmat (curtains, bedding, etc.) and similar things designed for the women.
باب : عورتوں کے لئے سوزنیاں وغیرہ بچھانا جائز ہے (یا باریک پردہ لٹکانا)
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " هَلِ اتَّخَذْتُمْ أَنْمَاطًا ". قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَنَّى لَنَا أَنْمَاطٌ. قَالَ " إِنَّهَا سَتَكُونُ ".
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : Allah's Apostle said, "Did you get Anmat?" I said, 'O Allah's Apostle! From where can we have Anmat?" The Prophet said, "Soon you will have them Anmat)
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: تم نے نمدے بنالیے ہیں ؟ میں نے کہا: یارسول اللہﷺ!ہمارے لیے نمدے کہاں سے آئے ؟ آپﷺنے فرمایا: عنقریب تمہارے لیے نمدے ہوں گے۔
Chapter No: 64
باب الْهَدِيَّةِ لِلْعَرُوسِ
The women who present the lady to her husband and their invocations for Allah's blessing upon them.
باب : جو عورتیں دلہن کو (دلہا کے پاس) لے جائیں وہ گاتی بجاتی جا سکتی ہیں
حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا زَفَّتِ امْرَأَةً إِلَى رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " يَا عَائِشَةُ مَا كَانَ مَعَكُمْ لَهْوٌ فَإِنَّ الأَنْصَارَ يُعْجِبُهُمُ اللَّهْوُ "
Narrated By 'Aisha : That she prepared a lady for a man from the Ansar as his bride and the Prophet said, "O 'Aisha! Haven't you got any amusement (during the marriage ceremony) as the Ansar like amusement?"
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ وہ ایک دلہن کو ایک انصاری کے پاس لے گئیں تو نبی ﷺنے فرمایا : اے عائشہ! تمہارے پاس دل لگی کا سامان(دف وغیرہ) نہیں تھا، انصار کیونکہ انصار کو ایسے موقع پر دلی لگی پسند ہوتی ہے۔
Chapter No: 65
باب اسْتِعَارَةِ الثِّيَابِ لِلْعَرُوسِ وَغَيْرِهَا
The giving of the present to the bridegroom.
باب : دلہن کو تحفہ بھیجنا
وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ـ وَاسْمُهُ الْجَعْدُ ـ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ مَرَّ بِنَا فِي مَسْجِدِ بَنِي رِفَاعَةَ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا مَرَّ بِجَنَبَاتِ أُمِّ سُلَيْمٍ دَخَلَ عَلَيْهَا فَسَلَّمَ عَلَيْهَا، ثُمَّ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَرُوسًا بِزَيْنَبَ فَقَالَتْ لِي أُمُّ سُلَيْمٍ لَوْ أَهْدَيْنَا لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم هَدِيَّةً فَقُلْتُ لَهَا افْعَلِي. فَعَمَدَتْ إِلَى تَمْرٍ وَسَمْنٍ وَأَقِطٍ، فَاتَّخَذَتْ حَيْسَةً فِي بُرْمَةٍ، فَأَرْسَلَتْ بِهَا مَعِي إِلَيْهِ، فَانْطَلَقْتُ بِهَا إِلَيْهِ فَقَالَ لِي " ضَعْهَا ". ثُمَّ أَمَرَنِي فَقَالَ " ادْعُ لِي رِجَالاً ـ سَمَّاهُمْ ـ وَادْعُ لِي مَنْ لَقِيتَ ". قَالَ فَفَعَلْتُ الَّذِي أَمَرَنِي فَرَجَعْتُ فَإِذَا الْبَيْتُ غَاصٌّ بِأَهْلِهِ، فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى تِلْكَ الْحَيْسَةِ، وَتَكَلَّمَ بِهَا مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ جَعَلَ يَدْعُو عَشَرَةً عَشَرَةً، يَأْكُلُونَ مِنْهُ، وَيَقُولُ لَهُمُ " اذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ، وَلْيَأْكُلْ كُلُّ رَجُلٍ مِمَّا يَلِيهِ ". قَالَ حَتَّى تَصَدَّعُوا كُلُّهُمْ عَنْهَا، فَخَرَجَ مِنْهُمْ مَنْ خَرَجَ، وَبَقِيَ نَفَرٌ يَتَحَدَّثُونَ قَالَ وَجَعَلْتُ أَغْتَمُّ، ثُمَّ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم نَحْوَ الْحُجُرَاتِ، وَخَرَجْتُ فِي إِثْرِهِ فَقُلْتُ إِنَّهُمْ قَدْ ذَهَبُوا. فَرَجَعَ فَدَخَلَ الْبَيْتَ، وَأَرْخَى السِّتْرَ، وَإِنِّي لَفِي الْحُجْرَةِ، وَهْوَ يَقُولُ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلاَّ أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوا وَلاَ مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْيِي مِنْكُمْ وَاللَّهُ لاَ يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ}. قَالَ أَبُو عُثْمَانَ قَالَ أَنَسٌ إِنَّهُ خَدَمَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَشْرَ سِنِينَ.
Narrated By Anas bin Malik : "Whenever the Prophet passed by (my mother Um-Sulaim) he used to enter her and greet her. Anas further said: Once the Prophet way a bridegroom during his marriage with Zainab, Um Sulaim said to me, "Let us give a gift to Allah's Apostle." I said to her, "Do it." So she prepared Haisa (a sweet dish) made from dates, butter and dried yoghurt and she sent it with me to him. I took it to him and he said, "Put it down," and ordered me to call some men whom he named, and to invite whomever I would meet. I did what he ordered me to do, and when I returned, I found the house crowded with people and saw the Prophet keeping his hand over the Haisa and saying over it whatever Allah wished (him to say). Then he called the men in batches of ten to eat of it, and he said to them, "Mention the Name of Allah, and each man should eat of the dish the nearest to him." When all of them had finished their meals, some of them left and a few remained there talking, over which I felt unhappy. Then the Prophet went out towards the dwelling places (of his wives) and I too, went out after him and told him that those people had left. Then he returned and entered his dwelling place and let the curtains fall while I was in (his) dwelling place, and he was reciting the Verses: 'O you who believe! Enter not the Prophet's house until leave is given you for a meal, (and then) not (as early as) to what for its preparation. But when you are invited, enter, and when you have taken your meals, disperse without sitting for a talk. Verily such (behaviour) annoys the Prophet; and he would be shy of (asking) you (to go), but Allah is not shy of (telling you) the Truth.' (33-53) Abu Uthman said: Anas said, "I served the Prophet for ten years."
حضرت ابوعثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کا ہمارے سامنے سے بنو رفاعہ کی مسجد میں گزر ہوا۔ میں نے ان سے سنا وہ فرما رہے تھے کہ نبیﷺکا معمول تھا آپ جب بھی حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا کے گھر کی طرف سے گزرتے تو ان کے پاس جاتے، ان کو سلام کرتے ۔ پھر حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بار ایسا ہوا کہ نبی ﷺدولہا تھے۔ آپ نے حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تھا تو حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا (میری ماں) مجھ سے کہنے لگیں اس وقت ہم نبی ﷺکے پاس کچھ تحفہ بھیجیں تو اچھا ہے۔ میں نے کہا: مناسب ہے۔ انہوں نے کھجور اور گھی اور پنیر ملا کر ایک ہانڈی میں حلوہ بنایا اور مجھے دے کر نبی ﷺکے پاس بھجوایا، میں لے کر آپ کے پاس جب پہنچا تو آپ ﷺنے فرمایا :اسے رکھ دے اور جا کر فلاں فلاں لوگوں کو بلا لا آپ نے ان کا نام لیا اور جو بھی کوئی تجھے راستے میں ملے اسے بھی میری طرف سے دعوت دے دینا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں آپﷺ کے حکم کے مطابق لوگوں کو دعوت دینے گیا۔ جب میں واپس آیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ گھر لوگوں سے بھرا ہوا ہے ۔میں نے دیکھا کہ نبی ﷺنے اپنے دونوں ہاتھ اس حلوے پر رکھے اور جو اللہ کو منظور تھا وہ زبان سے پڑھا (برکت کی دعا فرمائی)۔ پھر دس دس آدمیوں کو کھانے کے لیے بلانا شروع کیا۔ آپﷺ ان سے فرماتے جاتے تھے اللہ کا نام لو اور ہر ایک آدمی اپنے آگے سے کھائے۔ بہر حال سب لوگ کھا کر گھر کو چلے گئے،صرف تین آدمی گھر میں بیٹھے باتیں کرتے رہے اور مجھے ان کے نہ جانے سے رنج پیدا ہوا (اس خیال سے کہ نبی ﷺکو تکلیف ہو گی) آخر نبی ﷺ پنی بیویوں کے حجروں پر گئے میں بھی آپ کے پیچھے پیچھے گیا پھر راستے میں میں نے آپ ﷺسے کہا اب وہ تین آدمی بھی چلے گئے ہیں۔ اس وقت آپ لوٹے اور (حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے حجرے میں) آئے۔ میں بھی حجرے ہی میں تھا لیکن آپ نے میرے اور اپنے بیچ میں پردہ ڈال لیا۔ آپ سورۃ الاحزاب کی یہ آیت پڑھ رہے تھے۔ مسلمانو! نبی کے گھروں میں نہ جایا کرو مگر جب کھانے کے لیے تم کو اندر آنے کی اجازت دی جائے، وہاں بیٹھ کر کھانا پکنے کا انتظار نہ کرو، البتہ تمہیں بلایا جائے تو اندر جاؤ اور کھانے سے فارغ ہوتے ہی واپس چلے آؤ، باتوں میں لگ کر وہاں بیٹھے نہ رہا کرو، ایسا کرنے سے نبی کو تکلیف ہوتی ہے وہ تم سے شرام کرتے ہیں جبکہ اللہ تعالیٰ حق بات کہنے سے نہیں شرماتا۔ ابو عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہین کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے : بے شک میں نے دس سال تک رسول اللہ ﷺکی خدمت انجام دی ہے۔
Chapter No: 66
باب اسْتِعَارَةِ الثِّيَابِ لِلْعَرُوسِ وَغَيْرِهَا
To borrow the clothes etc. for the bride.
باب : دلہن کے پہننے کے لئے کپڑا (زیور) وغیرہ مانگنا (عاریت لینا)
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا اسْتَعَارَتْ مِنْ أَسْمَاءَ قِلاَدَةً، فَهَلَكَتْ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَاسًا مِنْ أَصْحَابِهِ فِي طَلَبِهَا، فَأَدْرَكَتْهُمُ الصَّلاَةُ فَصَلَّوْا بِغَيْرِ وُضُوءٍ، فَلَمَّا أَتَوُا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم شَكَوْا ذَلِكَ إِلَيْهِ، فَنَزَلَتْ آيَةُ التَّيَمُّمِ. فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ جَزَاكِ اللَّهُ خَيْرًا، فَوَاللَّهِ مَا نَزَلَ بِكِ أَمْرٌ قَطُّ، إِلاَّ جَعَلَ لَكِ مِنْهُ مَخْرَجًا، وَجُعِلَ لِلْمُسْلِمِينَ فِيهِ بَرَكَةٌ
Narrated By 'Aisha : That she borrowed a necklace from Asma' and then it got lost. So Allah's Apostle sent some people from his companions in search of it. In the meantime the stated time for the prayer became due and they offered their prayer without ablution. When they came to the Prophet, they complained about it to him, so the Verse regarding Tayammum was revealed.
Usaid bin Hudair said, "(O 'Aisha!) may Allah bless you with a good reward, for by Allah, never did a difficulty happen in connection with you, but Allah made an escape from it for you, and brought Allah's Blessings for the Muslims."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ انہوں نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے ایک ہار عاریۃ لے لیا تھا، راستے میں وہ گم ہو گیا تو رسول اللہ ﷺنے اپنے صحابہ میں سے کچھ آدمیوں کو اسے تلاش کرنے کے لیے بھیجا۔ تلاش کرتے ہوئے نماز کا وقت ہو گیا (اور پانی نہیں تھا) اس لیے انہوں نے وضو کے بغیر نماز پڑھی۔ پھر جب وہ نبی ﷺکی خدمت میں واپس ہوئے تو آپ کے سامنے یہ شکوہ کیا۔ اس پر تیمم کی آیت نازل ہوئی۔ حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے کہا : اے عائشہ! اللہ تمہیں جزائے خیر دے۔ واللہ! جب بھی آپ پر کوئی مشکل وقت آیا تو اللہ تعالیٰ نے اس سے نکلنے کا کوئی راستہ پیدا کردیا اور مسلمانوں کےلیے وہ خیر و برکت کا ذریعہ ثابت ہوئی۔
Chapter No: 67
باب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا أَتَى أَهْلَهُ
What a man should say on having a sexual intercourse with his wife.
باب : مرد اپنی عورت سے صحبت کرتے وقت کیا کہے۔
حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " أَمَا لَوْ أَنَّ أَحَدَهُمْ يَقُولُ حِينَ يَأْتِي أَهْلَهُ بِاسْمِ اللَّهِ، اللَّهُمَّ جَنِّبْنِي الشَّيْطَانَ، وَجَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا، ثُمَّ قُدِّرَ بَيْنَهُمَا فِي ذَلِكَ، أَوْ قُضِيَ وَلَدٌ، لَمْ يَضُرَّهُ شَيْطَانٌ أَبَدًا "
Narrated By Ibn Abbas : The Prophet said, "If anyone of you, when having sexual intercourse with his wife, says: Bismillah, Allahumma jannibni-Sh-Shaitan wa jannib-ish-Shaitan ma razaqtana, and if it is destined that they should have a child, then Satan will never be able to harm him."
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبیﷺنے فرمایا : کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس ہمبستری کے لیے جب آئے تو یہ دعا پڑھے: «باسم الله، اللهم جنبني الشيطان، وجنب الشيطان ما رزقتنا» یعنی میں اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں اے اللہ! مجھے شیطان سے دور رکھ ، اور شیطان کو اس سے دور رکھ جو تو ہمیں عطا کرے۔پھر اس عرصہ میں ان کے لیے کوئی اولاد نصیب ہو تو اسے شیطان کبھی ضرر نہ پہنچا سکے گا۔
Chapter No: 68
باب الْوَلِيمَةُ حَقٌّ
The Walima is obligatory.
باب : ولیمہ کی دعوت دلہا کو کرنا لازم ہے۔
وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ قَالَ لِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ "
And Abdur Rehman bin Auf said, "The Prophet (s.a.w) said to me, 'Give a Walima even with a sheep'."
اور عبدالرحمٰن بن عوف نے کہا نبیﷺ نے مجھ سے فرمایا ولیمہ کر گو ایک بکری کا ہی سہی ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ كَانَ ابْنَ عَشْرِ سِنِينَ مَقْدَمَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ، فَكَانَ أُمَّهَاتِي يُوَاظِبْنَنِي عَلَى خِدْمَةِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَخَدَمْتُهُ عَشْرَ سِنِينَ، وَتُوُفِّيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَنَا ابْنُ عِشْرِينَ سَنَةً، فَكُنْتُ أَعْلَمَ النَّاسِ بِشَأْنِ الْحِجَابِ حِينَ أُنْزِلَ، وَكَانَ أَوَّلَ مَا أُنْزِلَ فِي مُبْتَنَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِزَيْنَبَ ابْنَةِ جَحْشٍ، أَصْبَحَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِهَا عَرُوسًا، فَدَعَا الْقَوْمَ فَأَصَابُوا مِنَ الطَّعَامِ، ثُمَّ خَرَجُوا وَبَقِيَ رَهْطٌ مِنْهُمْ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَطَالُوا الْمُكْثَ، فَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَخَرَجَ وَخَرَجْتُ مَعَهُ لِكَىْ يَخْرُجُوا، فَمَشَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَمَشَيْتُ، حَتَّى جَاءَ عَتَبَةَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، ثُمَّ ظَنَّ أَنَّهُمْ خَرَجُوا فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ، حَتَّى إِذَا دَخَلَ عَلَى زَيْنَبَ فَإِذَا هُمْ جُلُوسٌ لَمْ يَقُومُوا، فَرَجَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَرَجَعْتُ مَعَهُ، حَتَّى إِذَا بَلَغَ عَتَبَةَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، وَظَنَّ أَنَّهُمْ خَرَجُوا، فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ فَإِذَا هُمْ قَدْ خَرَجُوا فَضَرَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنِي وَبَيْنَهُ بِالسِّتْرِ، وَأُنْزِلَ الْحِجَابُ
Narrated By Anas bin Malik : I was ten years old when Allah's Apostle arrived at Medina. My mother and aunts used to urge me to serve the Prophet regularly, and I served him for ten years. When the Prophet died I was twenty years old, and I knew about the order of Al-Hijab (veiling of ladies) more than any other person when it was revealed. It was revealed for the first time when Allah's Apostle had consummated his marriage with Zainab bint Jahsh. When the day dawned, the Prophet was a bridegroom and he invited the people to a banquet, so they came, ate, and then all left except a few who remained with the Prophet for a long time. The Prophet got up and went out, and I too went out with him so that those people might leave too. The Prophet proceeded and so did I, till he came to the threshold of 'Aisha's dwelling place. Then thinking that these people have left by then, he returned and so did I along with him till he entered upon Zainab and behold, they were still sitting and had not gone. So the Prophet again went away and I went away along with him. When we reached the threshold of 'Aisha's dwelling place, he thought that they had left, and so he returned and I too, returned along with him and found those people had left. Then the Prophet drew a curtain between me and him, and the Verses of Al-Hijab were revealed.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے خبر دی کہ جب رسول اللہﷺمدینہ منورہ ہجرت کر کے آئے تو ان کی عمر دس برس تھی۔ میری مائیں مجھے نبیﷺکی خدمت کے لیے تاکید کرتی رہتی تھیں۔ چنانچہ میں نے نبی ﷺکی دس برس تک خدمت کی اور جب آپ کی وفات ہوئی تو میں بیس برس کا تھا۔ جب پردے کے احکام نازل ہوئے تو میں انہیں سب سے زیادہ جاننے والا ہوں کہ کب نازل ہوا۔ سب سے پہلے یہ حکم اس وقت نازل ہوا تھا جب نبی ﷺزینب بنت جحش رضی اللہ عنہما سے نکاح کے بعد انہیں اپنے گھر لائے تھے، اور آپ ﷺان کے دولہا بنے تھے۔ پھر آپ نے لوگوں کو (دعوت ولیمہ پر)بلایا۔ لوگوں نے کھانا کھایا اور چلے گئے۔ لیکن کچھ لوگ ان میں سے نبی ﷺکے گھر میں (کھانے کے بعد بھی) دیر تک وہیں بیٹھے (باتیں کرتے رہے) آخر نبی ﷺکھڑے ہوئے اور باہر تشریف لے گئے۔ میں بھی نبی ﷺکے ساتھ باہر گیا تاکہ یہ لوگ بھی چلے جائیں۔ نبی ﷺچلتے رہے اور میں بھی آپ کے ساتھ رہا۔ جب آپ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کے پاس دروازے پر آئے تو آپ ﷺکو معلوم ہوا کہ وہ لوگ چلے گئے ہیں۔ اس لیے آپ واپس تشریف لائے اور میں بھی آپ ﷺکے ساتھ آیا۔ جب آپ ﷺ حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ وہ لوگ ابھی بیٹھے ہوئے ہیں اور ابھی تک نہیں گئے ہیں۔ چنانچہ نبی ﷺوہاں سے پھر واپس تشریف لائے اور میں بھی آپ کے ساتھ واپس آ گیا جب آپ ﷺ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کے دروازے پر پہنچے اور آپ کو معلوم ہوا کہ وہ لوگ چلے گئے ہیں تو آپ پھر واپس تشریف لائے اور میں بھی آپ کے ساتھ واپس آیا۔ اب وہ لوگ واقعی جا چکے تھے۔ اس کے بعد نبی ﷺنے اپنے اور میرے درمیان پردہ ڈال دیا اور پردے کی آیت نازل ہوئی۔
Chapter No: 69
باب الْوَلِيمَةِ وَلَوْ بِشَاةٍ
Al-Walima is recommended to be given even if one sheep is presented therein.
باب : ولیمہ میں ا یک بکری بھی کافی ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَأَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ وَتَزَوَّجَ امْرَأَةً مِنَ الأَنْصَارِ " كَمْ أَصْدَقْتَهَا ". قَالَ وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ. وَعَنْ حُمَيْدٍ سَمِعْتُ أَنَسًا قَالَ لَمَّا قَدِمُوا الْمَدِينَةَ نَزَلَ الْمُهَاجِرُونَ عَلَى الأَنْصَارِ فَنَزَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ عَلَى سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ فَقَالَ أُقَاسِمُكَ مَالِي وَأَنْزِلُ لَكَ عَنْ إِحْدَى امْرَأَتَىَّ. قَالَ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِي أَهْلِكَ وَمَالِكَ. فَخَرَجَ إِلَى السُّوقِ فَبَاعَ وَاشْتَرَى فَأَصَابَ شَيْئًا مِنْ أَقِطٍ وَسَمْنٍ فَتَزَوَّجَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ "
Narrated By Anas : When 'Abdur-Rahman bin 'Auf married an Ansari woman, the Prophet asked him, "How much Mahr did you give her?" 'Abdur-Rahman said, "Gold equal to the weight of a date stone." Anas added: When they (i.e. the Prophet and his companions) arrived at Medina, the emigrants stayed at the Ansar's houses. 'Abdur-Rahman bin 'Auf stayed at Sad bin Ar-Rabi's house. Sad said to 'Abdur-Rahman, "I will divide and share my property with you and will give one of my two wives to you." 'Abdur-Rahman said, "May Allah bless you, your wives and property (I am not in need of that; but kindly show me the way to the market)." So 'Abdur-Rahman went to the market and traded there gaining a profit of some dried yoghurt and butter, and married (an Ansari woman). The Prophet said to him, "Give a banquet, even if with one sheep."
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے پوچھا، انہوں نے قبیلہ انصار کی ایک عورت سے شادی کی تھی کہ مہر کتنا دیا ہے؟ انہوں نے کہا: گٹھلی کے وزن کے برابر سونا۔ اور حُمید کی روایت سے یہ ہے کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے بیان کیا کہ جب (نبیﷺاور صحابہ کرام) مدینہ ہجرت کر کے آئے تو مہاجرین نے انصار کے یہاں قیام کیا۔ اس لیے حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے حضرت سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ کے یہاں قیام کیا۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: میں آپ کو اپنا مال تقسیم کر دوں گا اور اپنی دو بیویوں میں سے ایک کو آپ کے لیے چھوڑ دوں گا۔ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا : اللہ آپ کے اہل و عیال اور مال میں برکت دے پھر وہ بازار نکل گئے اور وہاں تجارت شروع کی ، پنیر اور گھی نفع میں کمایا۔ اس کے بعد انہوں نے شادی کی تو نبیﷺنے ان سے فرمایا : دعوت ولیمہ کرو خواہ ایک بکری ہی سہی۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ مَا أَوْلَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى شَىْءٍ مِنْ نِسَائِهِ، مَا أَوْلَمَ عَلَى زَيْنَبَ أَوْلَمَ بِشَاةٍ
Narrated By Anas : The Prophet did not give a better wedding banquet on the occasion of marrying any of his wives than the one he gave on marrying Zainab, and that banquet was with (consisted of) one sheep.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے حضرت زینب رضی اللہ عنہا جیسا ولیمہ اپنی بیویوں میں سے کسی کا نہیں کیا، ان کا ولیمہ آپﷺ نے ایک بکری کا کیا تھا۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَعْتَقَ صَفِيَّةَ، وَتَزَوَّجَهَا وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا، وَأَوْلَمَ عَلَيْهَا بِحَيْسٍ
Narrated By Anas : Allah's Apostle manumitted Safiyya and then married her, and her Mahr was her manumission, and he gave a wedding banquet with Hais (a sort of sweet dish made from butter, cheese and dates).
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کہ رسول اللہﷺنے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کیا اور پھر ان سے نکاح کیا اور ان کی آزادی کو ان کا مہر قرار دیا اور ان کا ولیمہ ملیدہ سے کیا۔
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ بَيَانٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ بَنَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِامْرَأَةٍ فَأَرْسَلَنِي فَدَعَوْتُ رِجَالاً إِلَى الطَّعَامِ
Narrated By Anas : The Prophet consummated his marriage with a woman (Zainab), so he sent me to invite men to the meals.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺایک خاتون (زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا) کو نکاح کر کے لائے تو مجھے بھیجا اور میں نے لوگوں کو ولیمہ کھانے کے لیے بلایا۔
Chapter No: 70
باب مَنْ أَوْلَمَ عَلَى بَعْضِ نِسَائِهِ أَكْثَرَ مِنْ بَعْضٍ
Whoever gave a bigger Walima on marrying some of his wives than on marrying the other wives of his.
باب : کسی بی بی کے ولیمہ میں زیادہ کھانا تیار کرنا کسی میں کم۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ ذُكِرَ تَزْوِيجُ زَيْنَبَ ابْنَةِ جَحْشٍ عِنْدَ أَنَسٍ فَقَالَ مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَوْلَمَ عَلَى أَحَدٍ مِنْ نِسَائِهِ مَا أَوْلَمَ عَلَيْهَا أَوْلَمَ بِشَاةٍ
Narrated By Thabit : The marriage of Zainab bint Jahash was mentioned in the presence of Anas and he said, "I did not see the Prophet giving a better banquet on marrying any of his wives than the one he gave on marrying Zainab. He then gave a banquet with one sheep."
حضرت ثابت سے مروی ہے انہوں نے کہا: حضرت انس رضی اللہ عنہ کے سامنے حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے نکاح کا ذکر کیا گیا تو انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺکو کسی بیوی کااس طرح ولیمہ کرتے نہیں دیکھا جس طرح آپﷺنے حضرت زینب رضی اللہ عنہا کا کیا تھاآپﷺنے ان کا ولیمہ ایک بکری سے کیا تھا۔