Chapter No: 121
باب حَدِّ إِتْمَامِ الرُّكُوعِ وَالاِعْتِدَالِ فِيهِ وَالاِطْمَأْنِينَةِ
And what is said regarding the limit of the completion of bowing and of keeping the back straight and the calmness with which it is performed
باب: رکوع کو کہاں تک پورا کرے اور رکوع کے بعد کھڑے ہونے کا اطمینان کابیان۔
حَدَّثَنَا بَدَلُ بْنُ الْمُحَبَّرِ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي الْحَكَمُ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ كَانَ رُكُوعُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَسُجُودُهُ وَبَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ وَإِذَا رَفَعَ مِنَ الرُّكُوعِ، مَا خَلاَ الْقِيَامَ وَالْقُعُودَ، قَرِيبًا مِنَ السَّوَاءِ
Narrated By Al-Bara : The bowing, the prostration the sitting in between the two prostrations and the standing after the bowing of the Prophet but not Qiyam (standing in the prayer) and Qu'ud (sitting in the prayer) used to be approximately equal (in duration).
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺکا رکوع اور سجدہ اور دونوں سجدوں کے بیچ میں بیٹھنا اور رکوع کے بعد اٹھنا یہ سب قریب قریب برابر تھے ماسوائے قیام اور تشہد کے بیٹھنے کے۔
Chapter No: 122
باب أَمْرِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الَّذِي لاَ يُتِمُّ رُكُوعَهُ بِالإِعَادَةِ
The order of the Prophet (s.a.w) to a person who did not perform his bowing perfectly that he should repeat his Salat
باب: نبی ﷺ کا دوبارہ نماز پڑھنے کے لیے حکم دینا اس شخص کو جو پورا رکوع نہ کرے۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّى ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَرَدَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَيْهِ السَّلاَمَ فَقَالَ " ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ " فَصَلَّى، ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ ". ثَلاَثًا. فَقَالَ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ فَمَا أُحْسِنُ غَيْرَهُ فَعَلِّمْنِي. قَالَ " إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاَةِ فَكَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ افْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلاَتِكَ كُلِّهَا "
Narrated By Abu Huraira : Once the Prophet entered the mosque, a man came in, offered the prayer and greeted the Prophet. The Prophet returned his greeting and said to him, "Go back and pray again for you have not prayed." The man offered the prayer again, came back and greeted the Prophet. He said to him thrice, "Go back and pray again for you have not prayed." The man said, "By Him Who has sent you with the truth! I do not know a better way of praying. Kindly teach Me how to pray." He said, "When you stand for the prayer, say Takbir and then recite from the Qur'an what you know and then bow with calmness till you feel at ease, then rise from bowing till you stand straight. Afterwards prostrate calmly till you feel at ease and then raise (your head) and sit with Calmness till you feel at ease and then prostrate with calmness till you feel at ease in prostration and do the same in the whole of your prayer."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ مسجد میں تشریف لے گئے اتنے میں ایک شخص آیا، اس نے نماز پڑھی پھر آ کر آپﷺ کو سلام کیا آپﷺنے سلام کا جواب دیا، اور فرمایا: جاؤ پھر سے نماز پڑھ لو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی، وہ گیا اور پھر نماز پڑھی پھر آکر آپﷺ کو سلام کیا آپﷺ نے فرمایا: جاؤ پھر سے نماز پڑھ لو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی۔ تین بار یہی ہوا آخر وہ کہنے لگا قسم اس کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے۔ میں تو اس سے اچھی نماز نہیں پڑھ سکتا مجھے سکھلائیے۔ تو آپﷺ نے فرمایا: جب تو نماز کے لیے کھڑا ہو تو تکبیر کہہ، پھر جو کچھ تجھ کو قرآن سے یاد ہو اور آسانی کے ساتھ پڑھ سکے وہ پڑھ لو، پھر اطمینان سے ٹھہر کر رکوع کرو، پھر سر اٹھاؤ یہاں تک کہ سیدھا کھڑا ہوجائے پھر اطمینان سے ٹھہر کر سجدہ کرو ،پھر سجدے سے سر اٹھاؤ اور اطمینان سے بیٹھو پھر دوسرا سجدہ اطمینان سے ٹھہر کر ادا کر پھر اسی طرح ساری نماز پڑھو۔
Chapter No: 123
باب الدُّعَاءِ فِي الرُّكُوعِ
Invocation in bowing
باب: رکوع میں کیا دعا کرے۔
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ " سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي "
Narrated By 'Aisha : The Prophet used to say in his bowing and prostrations, "Subhanaka-Allahumma Rabbana wa-bihamdika Allahumma-ighfirli.' (I honour Allah from all what (unsuitable things) is ascribed to Him. O Allah Our Lord! And all the praises are for You. O Allah! Forgive me)."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ رکوع اور سجدے میں یہ کہتے تھے: سُبحَانَکَ اللَّھُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمدِکَ اَللَّھُمَّ اغفِرلِی۔
Chapter No: 124
باب مَا يَقُولُ الإِمَامُ وَمَنْ خَلْفَهُ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ
What the Imam and the followers say on raising their heads from bowing
باب: امام اور مقتدی رکوع سے سر اٹھا کر کیا کہیں۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا قَالَ " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ". قَالَ " اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ ". وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ يُكَبِّرُ، وَإِذَا قَامَ مِنَ السَّجْدَتَيْنِ قَالَ " اللَّهُ أَكْبَرُ "
Narrated By Abu Huraira : When the Prophet said, "Sami' a-l-lahu Liman hamida," (Allah heard those who sent praises to Him), he would say, "Rabbana wa-laka-l-hamd." On bowing and raising his head from it the Prophet used to say Takbir. He also used to say Takbir on rising after the two prostrations.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ جب سمع اللہ لمن حمدہ فرماتے، تو اس کے بعد یوں کہتے: اللھم ربنا ولک الحمد۔ اور نبیﷺ جب رکوع کرتے اور جب سجدے سے سر اٹھاتے تو اللہ اکبر کہتے، اور جب دونوں سجدے کرکے کھڑے ہوتے تب بھی اللہ اکبر کہتے۔
Chapter No: 125
باب فَضْلِ اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ
The superiority of saying Allahumma Rabbana lakal hamd (O Allah! Our Lord! All the praises and thanks are for You)
باب: ربناولک الحمد کہنے کی فضیلت۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُمَىٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِذَا قَالَ الإِمَامُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ. فَقُولُوا اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ. فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ الْمَلاَئِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "When the Imam says, "Sami' a-l-lahu Liman hamida," you should say, "Allahumma Rabbana laka-l-hamd." And if the saying of any one of you coincides with that of the angels, all his past sins will be forgiven."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب امام سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم اللھم ربنا لک الحمد کہو کیونکہ جس کا یہ کہنا فرشتوں کے کہنے سے مل جائے اس کے پچھلے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔
Chapter No: 126
باب
Chapter
باب:
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ لأُقَرِّبَنَّ صَلاَةَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. فَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ يَقْنُتُ فِي الرَّكْعَةِ الآخِرَةِ مِنْ صَلاَةِ الظُّهْرِ وَصَلاَةِ الْعِشَاءِ، وَصَلاَةِ الصُّبْحِ، بَعْدَ مَا يَقُولُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ. فَيَدْعُو لِلْمُؤْمِنِينَ وَيَلْعَنُ الْكُفَّارَ
Narrated Abu Salma: Abu Hurairah said, " No doubt, my Salat (prayer) is similar to that of the prophet (s.a.w.)" Abu Hurairah(R.A.)used to recite Qanut(invocation) after saying Sami Allahu liman hamida in the last Raka of the Zuhr, Isha and Fajr prayers.He would ask Allah's Forgiveness for the true believers and curse the disbelievers.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں تمہاری نماز نبیﷺ کی نماز کے قریب قریب کردوں گا، تو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ظہر کی آخری رکعت میں اور عشاء کی آخری رکعت میں اور صبح کی آخری رکعت میں سمع اللہ لمن حمدہ کہنے کے بعد قنوت پڑھا کرتے تھے، مسلمانوں کےلیے دعا کرتے اور کافروں پر لعنت کرتے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الأَسْوَدِ، قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ الْقُنُوتُ فِي الْمَغْرِبِ وَالْفَجْرِ
Narrated By Anas : The Qunut used to be recited in the Maghrib and the Fajr prayers.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: دعائےقنوت فجر اور مغرب کی نمازوں میں پڑھی جاتی تھی ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُجْمِرِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَحْيَى بْنِ خَلاَّدٍ الزُّرَقِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ الزُّرَقِيِّ، قَالَ كُنَّا يَوْمًا نُصَلِّي وَرَاءَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ قَالَ " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ". قَالَ رَجُلٌ وَرَاءَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ " مَنِ الْمُتَكَلِّمُ ". قَالَ أَنَا. قَالَ " رَأَيْتُ بِضْعَةً وَثَلاَثِينَ مَلَكًا يَبْتَدِرُونَهَا، أَيُّهُمْ يَكْتُبُهَا أَوَّلُ "
Narrated By Rifa'a bin Rafi AzZuraqi : One day we were praying behind the Prophet. When he raised his head from bowing, he said, "Sami'a-l-lahu Liman hamida." A man behind him said, "Rabbana walaka-l hamd hamdan Kathiran taiyiban mubarakan fihi" (O our Lord! All the praises are for You, many good and blessed praises). When the Prophet completed the prayer, he asked, "Who has said these words?" The man replied, "I." The Prophet said, "I saw over thirty angels competing to write it first.
حضرت رفاعہ بن رافع زرقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہم ایک دن نبیﷺکے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے جب آپﷺ نے رکوع سے سر اٹھایا تو فرمایا: سمع اللہ لمن حمدہ۔ ایک شخص نے آپﷺ کے پیچھے یوں کہا: ربنا ولک الحمد حمدًا کثیرًا طیِّباً مبارکاً فیہ جب آپﷺ نماز سے فارغ ہوچکے تو فرمایا: یہ کلام کس نے کیا تھا وہ شخص بولا میں نے۔ آپﷺ نے فرمایا: میں نےتیس سے زیادہ فرشتوں کو دیکھا ہر ایک لپک رہا تھا کہ کون پہلے اس کو لکھتا ہے۔
Chapter No: 127
باب الاِطْمَأْنِينَةِ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ
To stand straight with calmness on raising the head from bowing
باب: رکوع سے سر اٹھانے کے بعد اطمینان سے(سیدھا) کھڑا ہونا
قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ رَفَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَاسْتَوَى جَالِسًا حَتَّى يَعُودَ كُلُّ فَقَارٍ مَكَانَهُ
And Abu Humaid said, "The Prophet (s.a.w) rose (from bowing) and stood straight till all the vertebra of his spinal column came to a natural position."
اور ابو حمیدؓصحابی نے کہا نبی ﷺ نے رکوع سے سر اٹھایا اور سیدھےکھڑے ہوئے یہاں تک کہ پیٹھ کا ہر جوڑ اپنی جگہ پر آ گیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ كَانَ أَنَسٌ يَنْعَتُ لَنَا صَلاَةَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَكَانَ يُصَلِّي وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ قَامَ حَتَّى نَقُولَ قَدْ نَسِيَ
Narrated By Thabit : Anas used to demonstrate to us the prayer of the Prophet and while demonstrating, he used to raise his head from bowing and stand so long that we would say that he had forgotten (the prostration).
حضرت انس رضی اللہ عنہ ہمیں نبیﷺ کی نماز کا طریقہ بتلاتے تھے ۔چنانچہ آپ رضی اللہ عنہ نماز میں کھڑے ہوتے جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اتنی دیر تک کھڑے رہتے کہ ہم سوچنے لگتے کہ آپ رضی اللہ عنہ بھول گئے ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الْبَرَاءِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ رُكُوعُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَسُجُودُهُ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَبَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ قَرِيبًا مِنَ السَّوَاءِ
Narrated By Al-Bara' : The bowing, the prostrations, the period of standing after bowing and the interval between the two prostrations of the Prophet used to be equal in duration.
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ کا رکوع اور سجدے اور رکوع سے سر اٹھا کر کھڑا رہنا اور دونوں سجدوں کے بیچ میں بیٹھنا قریب قریب برابر ہوتا۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، قَالَ كَانَ مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ يُرِينَا كَيْفَ كَانَ صَلاَةُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَذَاكَ فِي غَيْرِ وَقْتِ صَلاَةٍ، فَقَامَ فَأَمْكَنَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَمْكَنَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَنْصَتَ هُنَيَّةً، قَالَ فَصَلَّى بِنَا صَلاَةَ شَيْخِنَا هَذَا أَبِي بُرَيْدٍ. وَكَانَ أَبُو بُرَيْدٍ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَةِ الآخِرَةِ اسْتَوَى قَاعِدًا ثُمَّ نَهَضَ
Narrated By Abu Qilaba said, "Malik bin Huwairith used to demonstrate to us the prayer of the Prophet at times other than that of the compulsory prayers. So (once) he stood up for prayer and performed a perfect Qiyam (standing and reciting from the Holy Qur'an) and then bowed and performed bowing perfectly; then he raised his head and stood straight for a while." Abu Qilaba added, "Malik bin Huwairith in that demonstration prayed like this Sheikh of ours, Abu Yazid." Abu, Yazid used to sit (for a while) on raising his head from the second prostration before getting up.
ابو قلابہ سے روایت ہے کہ مالک بن حویرث ہم کو نبیﷺ کی نماز پڑھ کر دکھلاتے تھے اور یہ نماز کا وقت نہیں تھا غرض مالک بن حویرث کھڑے رہے (دیر تک ) پھر رکوع کیا اچھی طرح، پھر رکوع سے سر اٹھایا اور تھوڑی دیر سیدھے کھڑے رہے ابو قلابہ نے کہا: مالک رضی اللہ عنہ نے ہمارے اس شیخ ابو برید کی طرح نماز پڑھائی، ابو برید جب دوسرے سجدے سے سر اٹھاتے تو ( فوراً کھڑے نہیں ہوتےبلکہ) سیدھے بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہوتے ۔
Chapter No: 128
باب يَهْوِي بِالتَّكْبِيرِ حِينَ يَسْجُدُ
One should say Takbir while going in prostration
باب: سجدے کے لیے اللہ اکبر کہتا ہواجھکے
وَقَالَ نَافِعٌ كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَضَعُ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ
Nafi said, "Ibn Umar used to place both his hands (on the ground) before his knees."
اور نافع نے کہا عبداللہ بن عمرؓ جب سجدے میں جانے لگتے تو پہلے ہاتھ زمین پر ٹیکتے پھر گھٹنے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، كَانَ يُكَبِّرُ فِي كُلِّ صَلاَةٍ مِنَ الْمَكْتُوبَةِ وَغَيْرِهَا فِي رَمَضَانَ وَغَيْرِهِ، فَيُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْكَعُ، ثُمَّ يَقُولُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ. ثُمَّ يَقُولُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ. قَبْلَ أَنْ يَسْجُدَ، ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ. حِينَ يَهْوِي سَاجِدًا، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَسْجُدُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ مِنَ الْجُلُوسِ فِي الاِثْنَتَيْنِ، وَيَفْعَلُ ذَلِكَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ حَتَّى يَفْرُغَ مِنَ الصَّلاَةِ، ثُمَّ يَقُولُ حِينَ يَنْصَرِفُ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لأَقْرَبُكُمْ شَبَهًا بِصَلاَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِنْ كَانَتْ هَذِهِ لَصَلاَتَهُ حَتَّى فَارَقَ الدُّنْيَا
Narrated By Abu Bakr bin 'Abdur Rahman Ibn Harith bin Hisham and Abu Salama bin 'Abdur Rahman : Abu Huraira used to say Takbir in all the prayers, compulsory and optional in the month of Ramadan or other months. He used to say Takbir on standing for prayer and on bowing; then he would say, "Salmi'a-l-lahu Liman hamida," and before prostrating he would say "Rabbana walaka-l-hamd." Then he would say Takbir on prostrating and on raising his head from the prostration, then another Takbir on prostrating (for the second time), and on raising his head from the prostration. He also would say the Takbir on standing from the second Rak'a. He used to do the same in every Rak'a till he completed the prayer. On completion of the prayer, he would say, "By Him in Whose Hands my soul is! No doubt my prayer is closer to that of Allah's Apostle than yours, and this was His prayer till he left this world."
حضرت ابو سلمہ بن عبد الرحمن سے روایت ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہر ایک فرض اور نفل نماز میں رمضان میں یا کسی اور مہینے میں جب نماز کےلیے کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے، پھر رکوع کرتے وقت تکبیر کہتے پھر رکوع سے سر اٹھا کر سمع اللہ لمن حمدہ کہتے پھر ربنا ولک الحمد سجدہ کرنے سے پہلے کہتے، پھر جب سجدہ کےلیے جھکتے تو اللہ اکبر کہتے، پھر جب سجدے سے سر اٹھاتے تو اللہ اکبر کہتے، پھر دوسرا سجدہ کرتے وقت اللہ اکبر کہتے، پھر سجدے سے سر اٹھاتے وقت اللہ اکبر کہتے، پھر جب دو رکعتیں پڑھ کر قعدہ کرکے کھڑے ہونے لگتے تو اللہ اکبر کہتے، ہر رکعت میں ایسا ہی کیا کرتےنماز سے فارغ ہونے تک، پھر جب نماز سے فارغ ہوتے تو فرماتے: قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم سب لوگوں میں میری نماز رسول اللہﷺ کی نماز سے زیادہ مشابہہ ہے اور آپﷺ اسی طرح نماز پڑھتے رہے یہاں تک کہ دنیا سے تشریف لے گئے ۔
قَالاَ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ يَقُولُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ. يَدْعُو لِرِجَالٍ فَيُسَمِّيهِمْ بِأَسْمَائِهِمْ فَيَقُولُ " اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، وَاجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ ". وَأَهْلُ الْمَشْرِقِ يَوْمَئِذٍ مِنْ مُضَرَ مُخَالِفُونَ لَهُ
And Abu Huraira said, "When Allah's Apostle raised his head from (bowing) he used to say "Sami' a-l-lahu Liman hamida, Rabbana walakal-hamd." He Would invoke Allah for some people by naming them: "O Allah! Save Al-Walid bin Al-Walid and Salama bin Hisham and 'Aiyash bin Abi Rabi'a and the weak and the helpless people among the faithful believers O Allah! Be hard on the tribe of Mudar and let them suffer from famine years like that of the time of Joseph." In those days the Eastern section of the tribe of Mudar was against the Prophet.
حضرت ابوبکر بن عبد الرحمن اور حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہما دونوں نے کہا: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ رسول اللہﷺ جب ( رکوع سے ) سر اٹھاتے تو سمع اللہ لمن حمدہ ربنا ولک الحمد کہہ کر چند آدمیوں کےلیے دعا کرتے، ان کا نام لے کر آپﷺ فرماتے: یا اللہ ولید بن ولید اور سلمہ بن ہشام اور عیاش بن ابی ربیعہ اور کمزور مسلمانوں کو (کفار سے) نجات دے، یا اللہ مضر کے لوگوں کو سختی سے کچل دے، اور ان پر ایسا قحط مسلط کر جیسا حضرت یوسف علیہ السلام کے وقت میں قحط آیا تھا ( ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا ) اور اس زمانے میں مشرق والے مضر کے لوگ تھے جو آپﷺ کے دشمن تھے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، غَيْرَ مَرَّةٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ سَقَطَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ فَرَسٍ ـ وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ مِنْ فَرَسٍ ـ فَجُحِشَ شِقُّهُ الأَيْمَنُ، فَدَخَلْنَا عَلَيْهِ نَعُودُهُ، فَحَضَرَتِ الصَّلاَةُ، فَصَلَّى بِنَا قَاعِدًا وَقَعَدْنَا ـ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً صَلَّيْنَا قُعُودًا ـ فَلَمَّا قَضَى الصَّلاَةَ قَالَ " إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا، وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ. فَقُولُوا رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ. وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا ". قَالَ سُفْيَانُ كَذَا جَاءَ بِهِ مَعْمَرٌ قُلْتُ نَعَمْ. قَالَ لَقَدْ حَفِظَ، كَذَا قَالَ الزُّهْرِيُّ وَلَكَ الْحَمْدُ. حَفِظْتُ مِنْ شِقِّهِ الأَيْمَنِ. فَلَمَّا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِ الزُّهْرِيِّ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ ـ وَأَنَا عِنْدَهُ ـ فَجُحِشَ سَاقُهُ الأَيْمَنُ
Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle fell from a horse and the right side of his body was injured. We went to enquire about his health meanwhile it was time for the prayer and he led the prayer sitting and we also prayed while sitting. On completion of the prayer he said, "The Imam is to be followed; say Takbir when he says it; bow when he bows; rise when he rises and when he says "Sami'a-l-lahu Liman hamida," say, "Rabbana walaka-lhamd", and prostrate if he prostrates." Sufyan narrated the same from Ma'mar. Ibn Juraij said that his (the Prophet's) right leg had been injured.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ کہتے تھے کہ رسول اللہﷺ گھوڑے پر سے گر پڑے۔راوی سفیان نے (عن فرس کے بجائے) من فرس کہا۔اس گرنے سے آپﷺ کا داہنا پہلو زخمی ہوگیا۔ہم آپﷺ کی خدمت میں عیادت کی غرض سے حاضر ہوئے تھے۔آپ کی خدمت میں عیادت کی غرض سےحاضر ہوئے۔ اتنے میں نماز کا وقت ہوگیا اور آپﷺنے ہمیں بیٹھ کر نماز پڑھائی ۔ ہم بھی بیٹھ گئے۔راوی سفیان نے ایک مرتبہ کہا کہ ہم نے بھی بیٹھ کر نماز پڑھی ۔ جب آپﷺنماز سے فارغ ہوگئے تو فرمایا: امام اس لیے ہوتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے۔ اس لیے جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو۔جب رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔جب سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنا ولک الحمد کہو اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو۔ (سفیان نے اپنے شاگرد علی بن المدینی سے پوچھاکہ) کیا معمر نے بھی اسی طرح حدیث بیان کی تھی۔ (علی بن مدینی کہتے ہیں کہ) میں نے کہا: جی ہاں ۔ اس پر سفیان بولے کہ معمر کو حدیث یاد تھی۔امام زہری نے یوں کہا: ولک الحمد۔ سفیان نے یہ بھی کہا کہ مجھے یاد ہے کہ زہری نے یوں کہا آپﷺکا دایاں بازو زخمی ہوگیا تھا، جب ہم زہری کے پاس سے نکلے ابن جریج نے کہا : میں زہری کے پاس موجود تھا تو انہوں نے یوں کہا کہ آپﷺکی داہنی پنڈلی زخمی ہوگئی تھی۔
Chapter No: 129
باب فَضْلِ السُّجُودِ
Superiority of prostrating
باب: سجدے کی فضیلت۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، وَعَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، أَخْبَرَهُمَا أَنَّ النَّاسَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ " هَلْ تُمَارُونَ فِي الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ دُونَهُ سَحَابٌ ". قَالُوا لاَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " فَهَلْ تُمَارُونَ فِي الشَّمْسِ لَيْسَ دُونَهَا سَحَابٌ ". قَالُوا لاَ. قَالَ " فَإِنَّكُمْ تَرَوْنَهُ كَذَلِكَ، يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيَقُولُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ شَيْئًا فَلْيَتَّبِعْ. فَمِنْهُمْ مَنْ يَتَّبِعُ الشَّمْسَ، وَمِنْهُمْ مَنْ يَتَّبِعُ الْقَمَرَ وَمِنْهُمْ مَنْ يَتَّبِعُ الطَّوَاغِيتَ، وَتَبْقَى هَذِهِ الأُمَّةُ فِيهَا مُنَافِقُوهَا، فَيَأْتِيهِمُ اللَّهُ فَيَقُولُ أَنَا رَبُّكُمْ فَيَقُولُونَ هَذَا مَكَانُنَا حَتَّى يَأْتِيَنَا رَبُّنَا، فَإِذَا جَاءَ رَبُّنَا عَرَفْنَاهُ. فَيَأْتِيهِمُ اللَّهُ فَيَقُولُ أَنَا رَبُّكُمْ. فَيَقُولُونَ أَنْتَ رَبُّنَا. فَيَدْعُوهُمْ فَيُضْرَبُ الصِّرَاطُ بَيْنَ ظَهْرَانَىْ جَهَنَّمَ، فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يَجُوزُ مِنَ الرُّسُلِ بِأُمَّتِهِ، وَلاَ يَتَكَلَّمُ يَوْمَئِذٍ أَحَدٌ إِلاَّ الرُّسُلُ، وَكَلاَمُ الرُّسُلِ يَوْمَئِذٍ اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ. وَفِي جَهَنَّمَ كَلاَلِيبُ مِثْلُ شَوْكِ السَّعْدَانِ، هَلْ رَأَيْتُمْ شَوْكَ السَّعْدَانِ ". قَالُوا نَعَمْ. قَالَ " فَإِنَّهَا مِثْلُ شَوْكِ السَّعْدَانِ، غَيْرَ أَنَّهُ لاَ يَعْلَمُ قَدْرَ عِظَمِهَا إِلاَّ اللَّهُ، تَخْطَفُ النَّاسَ بِأَعْمَالِهِمْ، فَمِنْهُمْ مَنْ يُوبَقُ بِعَمَلِهِ، وَمِنْهُمْ مَنْ يُخَرْدَلُ ثُمَّ يَنْجُو، حَتَّى إِذَا أَرَادَ اللَّهُ رَحْمَةَ مَنْ أَرَادَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، أَمَرَ اللَّهُ الْمَلاَئِكَةَ أَنْ يُخْرِجُوا مَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ، فَيُخْرِجُونَهُمْ وَيَعْرِفُونَهُمْ بِآثَارِ السُّجُودِ، وَحَرَّمَ اللَّهُ عَلَى النَّارِ أَنْ تَأْكُلَ أَثَرَ السُّجُودِ فَيَخْرُجُونَ مِنَ النَّارِ، فَكُلُّ ابْنِ آدَمَ تَأْكُلُهُ النَّارُ إِلاَّ أَثَرَ السُّجُودِ، فَيَخْرُجُونَ مِنَ النَّارِ قَدِ امْتَحَشُوا، فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مَاءُ الْحَيَاةِ، فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ، ثُمَّ يَفْرُغُ اللَّهُ مِنَ الْقَضَاءِ بَيْنَ الْعِبَادِ، وَيَبْقَى رَجُلٌ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، وَهْوَ آخِرُ أَهْلِ النَّارِ دُخُولاً الْجَنَّةَ، مُقْبِلٌ بِوَجْهِهِ قِبَلَ النَّارِ فَيَقُولُ يَا رَبِّ اصْرِفْ وَجْهِي عَنِ النَّارِ، قَدْ قَشَبَنِي رِيحُهَا، وَأَحْرَقَنِي ذَكَاؤُهَا. فَيَقُولُ هَلْ عَسَيْتَ إِنْ فُعِلَ ذَلِكَ بِكَ أَنْ تَسْأَلَ غَيْرَ ذَلِكَ فَيَقُولُ لاَ وَعِزَّتِكَ. فَيُعْطِي اللَّهَ مَا يَشَاءُ مِنْ عَهْدٍ وَمِيثَاقٍ، فَيَصْرِفُ اللَّهُ وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ، فَإِذَا أَقْبَلَ بِهِ عَلَى الْجَنَّةِ رَأَى بَهْجَتَهَا سَكَتَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَسْكُتَ، ثُمَّ قَالَ يَا رَبِّ قَدِّمْنِي عِنْدَ باب الْجَنَّةِ. فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ أَلَيْسَ قَدْ أَعْطَيْتَ الْعُهُودَ وَالْمَوَاثِيقَ أَنْ لاَ تَسْأَلَ غَيْرَ الَّذِي كُنْتَ سَأَلْتَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ لاَ أَكُونُ أَشْقَى خَلْقِكَ. فَيَقُولُ فَمَا عَسَيْتَ إِنْ أُعْطِيتَ ذَلِكَ أَنْ لاَ تَسْأَلَ غَيْرَهُ فَيَقُولُ لاَ وَعِزَّتِكَ لاَ أَسْأَلُ غَيْرَ ذَلِكَ. فَيُعْطِي رَبَّهُ مَا شَاءَ مِنْ عَهْدٍ وَمِيثَاقٍ، فَيُقَدِّمُهُ إِلَى باب الْجَنَّةِ، فَإِذَا بَلَغَ بَابَهَا، فَرَأَى زَهْرَتَهَا وَمَا فِيهَا مِنَ النَّضْرَةِ وَالسُّرُورِ، فَيَسْكُتُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَسْكُتَ، فَيَقُولُ يَا رَبِّ أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ. فَيَقُولُ اللَّهُ وَيْحَكَ يَا ابْنَ آدَمَ مَا أَغْدَرَكَ، أَلَيْسَ قَدْ أَعْطَيْتَ الْعَهْدَ وَالْمِيثَاقَ أَنْ لاَ تَسْأَلَ غَيْرَ الَّذِي أُعْطِيتَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ لاَ تَجْعَلْنِي أَشْقَى خَلْقِكَ. فَيَضْحَكُ اللَّهُ ـ عَزَّ وَجَلَّ ـ مِنْهُ، ثُمَّ يَأْذَنُ لَهُ فِي دُخُولِ الْجَنَّةِ فَيَقُولُ تَمَنَّ. فَيَتَمَنَّى حَتَّى إِذَا انْقَطَعَتْ أُمْنِيَّتُهُ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ تَمَنَّ كَذَا وَكَذَا. أَقْبَلَ يُذَكِّرُهُ رَبُّهُ، حَتَّى إِذَا انْتَهَتْ بِهِ الأَمَانِيُّ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى لَكَ ذَلِكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ ". قَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ لأَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنهما ـ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " قَالَ اللَّهُ لَكَ ذَلِكَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ ". قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ لَمْ أَحْفَظْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلاَّ قَوْلَهُ " لَكَ ذَلِكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ ". قَالَ أَبُو سَعِيدٍ إِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ " ذَلِكَ لَكَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ "
Narrated By Abu Huraira : The people said, "O Allah's Apostle! Shall we see our Lord on the Day of Resurrection?" He replied, "Do you have any doubt in seeing the full moon on a clear (not cloudy) night?" They replied, "No, O Allah's Apostle!" He said, "Do you have any doubt in seeing the sun when there are no clouds?" They replied in the negative. He said, "You will see Allah (your Lord) in the same way. On the Day of Resurrection, people will be gathered and He will order the people to follow what they used to worship. So some of them will follow the sun, some will follow the moon, and some will follow other deities; and only this nation (Muslims) will be left with its hypocrites. Allah will come to them and say, 'I am Your Lord.' They will say, 'We shall stay in this place till our Lord comes to us and when our Lord will come, we will recognize Him. Then Allah will come to them again and say, 'I am your Lord.' They will say, 'You are our Lord.' Allah will call them, and As-Sirat (a bridge) will be laid across Hell and I (Muhammad) shall be the first amongst the Apostles to cross it with my followers. Nobody except the Apostles will then be able to speak and they will be saying then, 'O Allah! Save us. O Allah Save us.'
There will be hooks like the thorns of Sa'dan in Hell. Have you seen the thorns of Sa'dan?" The people said, "Yes." He said, "These hooks will be like the thorns of Sa'dan but nobody except Allah knows their greatness in size and these will entangle the people according to their deeds; some of them will fall and stay in Hell forever; others will receive punishment (torn into small pieces) and will get out of Hell, till when Allah intends mercy on whomever He likes amongst the people of Hell, He will order the angels to take out of Hell those who worshipped none but Him alone. The angels will take them out by recognizing them from the traces of prostrations, for Allah has forbidden the (Hell) fire to eat away those traces. So they will come out of the Fire, it will eat away from the whole of the human body except the marks of the prostrations. At that time they will come out of the Fire as mere skeletons. The Water of Life will be poured on them and as a result they will grow like the seeds growing on the bank of flowing water. Then when Allah had finished from the Judgments amongst his creations, one man will be left between Hell and Paradise and he will be the last man from the people of Hell to enter paradise. He will be facing Hell, and will say, 'O Allah! Turn my face from the fire as its wind has dried me and its steam has burnt me.' Allah will ask him, "Will you ask for anything more in case this favour is granted to you?' He will say, "No by Your (Honour) Power!" And he will give to his Lord (Allah) what he will of the pledges and the covenants. Allah will then turn his face from the Fire. When he will face Paradise and will see its charm, he will remain quiet as long as Allah will. He then will say, 'O my Lord! Let me go to the gate of Paradise.' Allah will ask him, 'Didn't you give pledges and make covenants (to the effect) that you would not ask for anything more than what you requested at first?' He will say, 'O my Lord! Do not make me the most wretched, amongst Your creatures.' Allah will say, 'If this request is granted, will you then ask for anything else?' He will say, 'No! By Your Power! I shall not ask for anything else.' Then he will give to his Lord what He will of the pledges and the covenants. Allah will then let him go to the gate of Paradise. On reaching then and seeing its life, charm, and pleasure, he will remain quiet as long as Allah wills and then will say, 'O my Lord ! Let me enter Paradise.' Allah will say, May Allah be merciful unto you, O son of Adam! How treacherous you are! Haven't you made covenants and given pledges that you will not ask for anything more that what you have been given?' He will say, 'O my Lord! Do not make me the most wretched amongst Your creatures.' So Allah will laugh and allow him to enter Paradise and will ask him to request as much as he likes. He will do so till all his desires have been fulfilled. Then Allah will say, 'Request more of such and such things.' Allah will remind him and when all his desires and wishes; have been fulfilled, Allah will say "All this is granted to you and a similar amount besides." Abu Said Al-Khudri, said to Abu Huraira, 'Allah's Apostle said, "Allah said, 'That is for you and ten times more like it.' "Abu Huraira said, "I do not remember from Allah's Apostle except (his saying), 'All this is granted to you and a similar amount besides." Abu Sahd said, "I heard him saying, 'That is for you and ten times more the like of it."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ ہم قیامت کے دن اپنے مالک کو دیکھیں گے، آپﷺ نے فرمایا: چودہویں رات کے چاند دیکھنے میں کیا تم کو شک رہتا ہے جب اس پر بادل نہ ہوں،انہوں نے کہا (ہرگز ) نہیں یا رسول اللہﷺ، آپﷺ نے فرمایا: بھلا سورج کے دیکھنے میں تم کو کچھ شبہ رہتا ہے جب بادل نہ ہوں ، انہوں نے کہ نہیں ( بالکل) نہیں آپﷺ نے فرمایا: تو اسی طرح تم اپنے مالک کو بھی دیکھو گے قیامت کے دن لوگ اکٹھا کئے جائیں گے، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا جو کوئی جس کو پوجتا تھا وہ اس کے ساتھ ہوجائے۔ تب کوئی سورج کے ساتھ ہوجائےگا اور کوئی چاند کے اور کوئی شیطانوں اور بتوں اور ٹھاکروں کے۔ اس امت کے لوگ ( مسلمان) رہ جائیں گے ان میں منافق وغیرہ سب ملے جلے ہوں گے پھر اللہ جل جلالہ (ایک نئی صورت میں) ان کے پاس آئے گا اور فرمائے گا میں تمہارا رب ہوں وہ کہیں گے ہم یہیں رہیں گے جب تک ہمارا رب نہ آئے جب ہمارا رب آئے گا تو ہم اس کو پہچان لیں گے پھر اللہ تعالیٰ ان کے پاس آئے گا اور فرمائے گا میں تمہارا رب ہوں وہ کہیں گے ( بیشک ) تو ہمارا رب ہے پھر ان کو بلالے گا اور پل صراط دوزخ کے درمیان میں رکھا جائے گا آپﷺ فرماتے ہیں سب رسولوں سے پہلے میں اپنی امت لے کر پار ہوجاؤں گا اس دن سوائےرسولوں کے کوئی بات تک نہیں کر سکے گا اوررسول یہی بات کریں گے یا یہی دعا کریں گے یا اللہ! بچاؤ ، بچاؤ ۔ اور جہنم میں سعدان کے کانٹوں کی شکل کےآنکڑے ہوں گے تم نے سعدان کا کانٹا دیکھا ہے صحابہ نے عرض کیا: جی ہاں دیکھا ہے آپﷺ نے فرمایا: بس وہ آنکڑے اسی سعدان کے کانٹوں کی شکل کے ہوں گے مگر اتنےاتنے بڑے کہ اللہ ہی ان کی بڑائی جانتا ہے وہ لوگوں کو ان کے اعمال کے موافق جھپٹ لیں گےکوئی تو اپنے ( برے ) عمل کی وجہ سے بالکل ہلاک ہوجائے گا اور کوئی چکنا چور ہوکر پھر بچ جائے گا جب اللہ تعالیٰ دوزخیوں میں سے بعضوں پر رحم کرنا چاہے گا تو فرشتوں کو حکم دے گا( دیکھو دوزخ کی طرف جاؤ اور ) جو اللہ کی عبادت کرتا تھا اس کو نکال لو فرشتے ایسے ( موحد ) لوگوں کو نکال لیں گے اور سجدے کے نشان سے دوزخیوں میں ان کو پہچان لیں گے اور اللہ نے دوزخ پر حرام کردیا ہے وہ سجدے کا مقام نہیں کھاسکتی تو یہ لوگ دوزخ سے نکالے جائیں گے آدمی کا سارا بدن آگ کھالے گی پر سجدے کا نشان رہ جائے گا یہ لوگ کوئلہ کی طرح جلے ہوئے دوزخ سے نکلیں گے پھر ان پر آب حیات ڈالا جائے گا تو اس طرح ابھر آئیں گے جیسے دانہ نالے کے کچرے کوڑے میں ابھر آتا ہے پھر اللہ تعالیٰ ( حساب کتاب شروع کرے گا ) بندوں کا فیصلہ چکا دے گا اور ایک شخص جنت اور دوزخ کے بیچ میں رہ جائے گا، وہ جہنمیوں کا آخری ہوگا جو جنت میں داخل ہوگا، اس کا منہ دوزخ کی طرف ہوگا وہ عرض کرے گا میرے مالک میرا منہ دوزخ کی طرف سے پھیر دے کیونکہ اس کی بد بو مجھ کو مار ڈالتی ہے اور اس کی چمک مجھے جلائے دیتی ہے ،اللہ فرمائے گا اچھا اگر میں یہ کر دوں تو پھر تو تُو اور درخواست نہیں کرے گا وہ عرض کرے گا ہرگز نہیں تیری بزرگی کی قسم اور جیسے جیسے اللہ چاہے گا وہ قول و اقرار کرے گا آخر اللہ تعالیٰ اس کا منہ دوزخ کی طرف سے پھرا دے گا جب وہ جنت کی طرف منہ کرے گا تو وہاں کی بہار دیکھ کر جتنی دیر اللہ کو منظور ہے خاموش رہے گا۔ پھر کہے گا یارب! میرے مجھ کو جنت کے دروازے پر پہنچا دے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا تو نے عہد و پیمان نہیں لیا تھا کہ اب میں کوئی درخواست نہیں کروں گا۔ بندہ عرض کرے گا اے میرے رب! مگر کیا تیری ساری مخلوق میں ایک میں ہی بے نصیب رہوں ارشاد ہوگا اچھا اگر میں یہ درخواست بھی تیری پوری کردوں تو پھر اور تو کچھ نہیں مانگنے کا ۔ عرض کرے گا ہرگز نہیں تیری بزرگی کی قسم! میں اب کچھ نہیں مانگوں گا اور جو جو اللہ کو منظور ہیں ویسے ویسے قول و قرار کرے گا آخر اللہ تعالیٰ اس کو جنت کے دروازے پر پہنچا دے گا پھر جنت کے دروازے پر پہنچے گا وہاں کی بہار ( رونق) تازگی فرحت دیکھ کر جتنی دیر اللہ کو منظور ہے خاموش رہے گا پھر کہے گا: میرے رب مجھ کو جنت میں پہنچا دے اللہ تعالیٰ فرمائے گا آدم کے بیٹے تجھ پر افسوس تو ایسا دغا باز کیوں بن گیا ارے کیا تو نے ایسے ایسے قول و قرار نہیں کئے تھے کہ اب میں کوئی اور درخواست نہیں کرنے کا وہ عرض کرے گابیشک کئے تھے مگر میرے رب مجھ کو اپنی ساری مخلوق میں بد نصیب مت بنانا ، یہ سن کر اللہ تعالی ہنس دے گا اور اس کو جنت میں جانے کی اجازت دے گا اور فرمائے گا: آرزوئیں کرو جب اس کی سب آرزوئیں ختم ہوجائیں گی تو ارشاد ہوگا یہ بھی تو مانگ یہ بھی تو مانگ خود اللہ تعالیٰ اس کو یاد دلائے گا جب ساری آرزوئیں کر چکے گا تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا یہ سب تجھ کو دیں گے اور اتنی اور ۔ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا رسول اللہﷺ نے ( اس حدیث میں ) یوں فرمایا تھا اللہ تعالی فرمائے گا یہ سب تجھ کو دیں گے اور دس گنی اور ۔ تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا مجھے تو یہ یاد نہیں کہ رسول اللہﷺ نے ایسا فرمایا ہو آپﷺ نے یہی فرمایا تھا یہ سب تجھ کو دیں گے اور اتنی اور ، ابو سعید نے کہا میں نے آپﷺسے سنا آپﷺ فرماتے تھے یہ سب تجھ کو دیں گے اور دس گنی اور۔
Chapter No: 130
باب يُبْدِي ضَبْعَيْهِ وَيُجَافِي فِي السُّجُودِ
During the prostrations one should keep one's arms away from one's side and the abdomen should be kept away from the thighs
باب: سجدے میں دونوں بازو کھلے اور پیٹ کو رانوں سے الگ رکھے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنْ جَعْفَرٍ، عَنِ ابْنِ هُرْمُزَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ ابْنِ بُحَيْنَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا صَلَّى فَرَّجَ بَيْنَ يَدَيْهِ حَتَّى يَبْدُوَ بَيَاضُ إِبْطَيْهِ. وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ نَحْوَهُ
Narrated By 'Abdullah bin Malik bin Buhaina : Whenever the Prophet used to offer prayer he used to keep arms away (from the body) so that the whiteness of his armpits was visible.
حضرت عبد اللہ بن مالک بن بحینہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ جب نماز پڑھتے تو (سجدے میں ) اپنے دونوں ہاتھ ( پہلو سے ) الگ رکھتے یہاں تک کہ آپﷺ کی بغلوں کی سفیدی ظاہر ہوجاتی۔